نامیاتی کاشتکاری

Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am

آرگنک فارمنگ ایسی طریقہ کاشتکاری ہے جس میں مصنوعی کیمیائی کہادیں زرعی ذہروں اور دوسرے کیمیائی مادوں کا استعمال نہیں کیا جاتا ۔اس طریقہ کاشت میں زمین کی زرخیزی کو بحال کرنے کے لئے۔فصلوں کی ادل بدل ،فصل کی باقیات،گوبر کی کہاد پریس مڈ اور سبز کہادوں پر انحصار کیا جاتا ہے۔خالص اور عمدہ خوراک کے حصول کے لئے آرگنک فارمنگ کا طریقہ دنیا بھر میں مقبول ہوتا جا رہاہے۔اس طریقے کاشتکاری سے حاصل ہونے والی خوراک کیمیائی اثرات سے پاک ہوتی ہے۔اور قدرت کے قریب ہوتی ہے۔مقامی اور عالمی منڈی میں اس اجناس اور سبزیات کی قیمت کئی گنا ذیادہ ملتی ہے ۔ اور اس قسم کی اجناس کی مارکیٹ میں مانگ بہت ہی زیادہ ہوتی ہے ۔ اور اس طریقہ کاشتکاری کو اپنا کر زیادہ منافع حاصل کیا جا سکتا ہے۔کیمیائی کاشتکاری کو نامیاتی کاشتکاری کو تبدیل کرنے کے لئے تین سال کا عرصہ درکار ہے ۔ ابتدائی 3-4 سال میں نامیاتی کاشتکاری کی پیداوار غیر نامیاتی کاشتکاری سے کم ہوتی ہے۔لیکن بتریج ان فصلات کی پیداوار بہتر ہوتی رہتی ہے آرگنک مارمنگ اپناتے وقت اس بات کا خاص خیال رکہیں کے آپ کے آرگنک فارم میں متصل کھیتوں میں کیمیائی کہاد یا مادے استعمال نہ ہوتے ہوں۔

زمین میں نامیاتی مادہ بڑہانے کا طریقہ

لا علمی اور جدید ریسرچ سے ناواقف ہونے کی وجہ سے ہمارا زمیندار بہت سے فائیدیمند غذائی عناصر ضایع کر دیتا ہے۔حلانک یہ عمل جان بوجھ کر کے نہیں کرتا۔بلکہ اس کو افادیت کا پتا نہیں ہوتا پاکستان میں کماد کی فصل تیسری نقد آور فصل ہے۔کماد وہاں کاشت کر سکتے ہو جہاں دوسرے فصل کاشت ممکن نا ہو یعنی سخت اور کلراٹی زمین میں بھی کماد کاشت کر سکتے ہو۔عموماً دیکھا گیا ہے ۔بلکہ 98% کاشتکار گنا کاٹنے کے بعد کھو ری کو آگ لگا دیتے ہیں۔اس سے فاسفورس،نائٹروجن اور پوٹاش جوکہ کھو ری میں موجود ہوتی ہے۔وہ جلاکر ضایع کر دیتے ہیں اور زمین کے اندر جاندار جل کر راکھ ہو جاتے ہیں زمین کے مسام جل جاتے ہیں اس کے علاوہ نامیاتی مادہ جل جاتا ہے۔سرف تہوڑی مقدار میں پوٹاش ملتی ہے۔نامیاتی مادہ جو ہماری زمین میں نہ ہونے کے برابر ہے وہ مزید جل جاتا ہے۔ہمیں ایسا طریقہ کار اختیار کرنہ چاہئے جسے زمین کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں نامیاتی مادہ میسر ہو۔نامیاتی مادہ کی کم مقدار جنوبی ایشیا پاکستان میں ہے۔اس کی ضرورت 6 فیصد جبکہ ہماری زمینوں میں 0.55 فیصد تک ہے۔یہ ہی وجہ کے بے تحاشہ کیمیائی کہادیں استعمال کرنے کے باوجود ہمیں پیداوار دوسرے ممالک سے کم حاصل ہوتی ہے۔اگر ہم تھوڑی سی تکلیف برداشت کریں تو یہ کھوری ہمیں (این ۔ پی ۔ کے) دے سکتی ہے بلکہ آنے والے سال میں کماد کی پیداوار میں 100 سے 150 من فی ایکڑ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔کھوری کو کہاد میں تبدیل کرنے کے دو طریقے ہیں پہلا طریقہ یہ ہے کے آپ کھوری کو کھیت میں پھیلادیں پھر 200 لٹر پانی اور 2 کلو گرام یوریا کہاد ایک پائُ گندھک کا تیزاب کا مکسچر بنا کے کھوری پے اسپرے کردیں۔دوسرا طریقہ یہ ہے کے 200 لٹر پانی کے ایک ڈرم ڈال کر اس میں 10کلو گرام یوریا کھاد اور 5کلوگرام گندھک کا تیزاب ڈالیں جب کہیت کو پانی لگائیں تو فیلڈ کو اچھی طرح سے فلڈ کر کے بھر دیں اور انشااللہ یہ کھوری گل سڑ کر نامیاتی کہاد میں تبدیل ہوجائیگی۔اور آپ کی پیداوار میں اضافہ ہوگا اور کھیت کو پانی کی کمی 30 فیصد کم ہو جائیگی۔ اس کا تجربہ آپ اپنے جانوروں کی گوبر اور پیشاب کو صحیح طریقے سے محفوظ اور استعمال کرنے سے نائٹروجن کی 1.44 ملین ٹن حاصل کر سکتے ہیں جوکہ ہمارے سالیانہ درآمد شدہ کیمیائی کہادوں کی مقدار سے کم ہے۔ مصنف نیاز محمد پسیو سینئر ایگرانا مسٹ فنڈ مارکیٹنگ انٹر نیشنل کراچی (ریسرچ ڈپارٹمنٹ)

 
 
By continuing to use kisanlink you accept our use of cookies (view more on our Privacy Policy). X