Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
اسٹرابیری ایک نہایت دیدہ زیب اور نفیس پہل ہے جس میں وٹامن سی کی کافی مقدار موجود ہوتی ہے۔اس کی علاوہ نمکیات اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔اسٹرا بیری کو تازہ پہل کے علاوہ آئسکریم کیک جیلی اور دیگر مصنوعات میں استعمال کیا جاتا ہے۔
پودا
اسٹرابیری کا پودا چھوٹا سا ہوتا ہے ۔جس کی اونچائی تقریباً30-35 ہوتی ہے۔یہ دائمی پودا ہے۔اس کے پتے سبز اور کنارے دار ہوتے ہیں۔جڑی زمین میں30-40 سینٹی میٹر گہرائی میں چلی جاتی ہیں۔
کاشت کے علائقے
پاکستان میں اسٹرا بیری کی جنگلی خورد اقسامری ،ہزارہ ،،گلگت،کاغان اور باقی شمالی علائقہ جات میں پائی جاتی ہے۔یہ پھل ملک کے مختلف علائقوں میں یعنی منڈی بھاولادین، لاہور،سیال کوٹ،گجرات،جہلم، راولپنڈی،اسلام آباد ،اٹک ہزارہ اور پشاور میں کاشت کیا جاتا ہے۔وادی سوات اس کے لئے موزون علائقے ہیں۔جبکہ بلوچستان کے کئی حصوں میں بھی اس کی کاشت کامیابی سے ہوتی ہے۔
آب و ہوا
معتدل آبہوا والے علائقے اس کی کاشت کے لئے بہت موزون ہیں۔جب پھل نکل آئیں تو اس کے لئے کے ہر بارش نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔
زمین
یہ پودا تقریباً ہر قسم کی زرخیز اور قابل کاشت زمین میں اگایا جا سکتا ہے ۔افسزائش کے لئے نرسری کی زمین اگر ریتلی ہو تو زیر بچے زیادہ مقدار میںحاصل کئے جاتے ہیں۔اچھی زرخیزاور تیزابی اثر رکھنے والی زمین اس کے لئے کامیاب ترین ہے۔
زمین کی تیاری
کاشت سے قبل زمین کو اچھی طرح تیارکر لینا چاہئے۔15-25 ٹن فی ایکڑ گوبر کی اچھی طرح گلی سڑی کھاد ملاکر کئی بار ہل چلانا چاہئے۔ کمزور زمینوں میں امنونیم سلفیٹ 400 کلوگرام فی ایکڑسپر فاسفیٹ 240 کلوگرام فی ایکڑ اور پوٹاشیم سلفیٹ 120کلوگرام فی ایکڑ استعمال کر کے زیادہ پیداوار لی جاسکتی ہے۔نیز زمین کو تیار کردہ وقت اس کی ڈھلوان کا خیال رکھنا چاہئے تاکہ بارشوں میں پانی کھڑا نہ ہو سکے۔
کھاد کا استعمال
جب پودے بڑھوتری کے دنوںمیں ہو تو ان کی ایک گرام یوریا کھادفی لیٹر پانی میںملاکر سپرے کرنے سے بڑھوتری پر اچھے اثرات پڑتے ہیں سپرے سے پودا مکمل طور بھیک جانا چاہئے۔
طریقہ کاشت و موسم
اسٹرا بیری کو طریقوں سے کاشت کیا جاتا ہے اس کے پودے گملوں میں بھی کاشت کی جاتے ہیں لیکن تجارتی پیمانے پراس کی کاشت کیلئے پٹریاں بنائی جاتی ہیں۔جن کی اونچائی30 سینٹی میٹر اور چوڑائی 60-70 سینٹی میٹر ہوتی ہے ۔پٹری سے پٹری کا فاصلہ 30-35 سینٹی میٹر اور پودوں کا قطار سے قطار کا فاصلہ اتنا ہی ہونا چاہئے۔پودے ایک دوسرے کے سامنے نہین لگانے چاہئے،بلک Alternate کاشت کرنی چاہئے۔اس کے علاوہ انفرادی قطاروں میں بھی اس کی کاشت کی جا سکتی ہے۔نرسری میں پودوں کا درمیانی فاصلہ زیادہ رکھنا چاہئے۔تاکہ زیر بچوں کو پھلنے پھولنے کے لئے زیادہ جگہ مل سکے ۔پاکستان میں آبہوا اور حالات کے لحاظ سے موسم سرمہ کی ہی کاشت موزون ہے۔نرسری سے اکتوبر نومبر میں پودے اکھاڑ کر انہیں نومبر،دسمبر میں تیار شدہ زمین میں لگانا چاہئے۔پودوں کو منتخب کرنے وقت صحتمند ساق رواںRunners) ) کا چنائو کرنا چاہے۔پودا لگانے سے پہلے اس کے فالتو پتے اور جڑیںکاٹ کر دینی چاہئے۔کاشت سے پہلے ساق رواںکو کولڈ اسٹوریج میں6-2 ڈگری سینٹی گریڈ پر 20-15 دن تک رکھنے سے پودوں کی کو مطلوبہ ٹھنڈک کی ضرورت پوری ہو جاتی ہے۔کولڈ اسٹوریج میں رکھنے سے پہلے سے پودوںکو پھپھوندی کش دوا لگانی چاہے۔اس کے لئے Dithene,Benlate وغیرہ موزون ہے۔
ٓآبپاشی
پودوں کو لگاتے وقت پانی اشد ضرورت ہوتی ہے۔کاشت کے وقت پودوں کو کسی ڈہنڈی جگہ یا گیلی بوری یا پانی میں رکھنا چاہئے۔تاکہ جڑیں سوکھ نہ جائیں۔پودے لگانے کے فوراًبعد ان کو پانی دینا چاہیے۔بڑھوتری کے دوران پانی کا خاص خیال رکھنا چاہے۔پہلے10-15دنوں تک اگر موسم گرم ہو تو روزانہ مناسب پانی لگانہ چاہے۔پھل کی موسم میںپھل اتارنے کے بعد پانی دینے سے پھل کا سائز بڑا ہو جاتا ہے ۔اس کے علاوہ آبپاشی ضرورت کے مطابق کرنی چاہئے۔اگر موسم گرم ہو تو آبپاشی کے دوران وقفہ کم کرنا چاہے۔بالیدگی کے لئے 10-7 دن بعد کھلا پانی لگانا چاہئے۔بہت گرم دنوں میں ہر دوسرے دن پانی لگانے سے پودے جھلسائو سے محفوظ رہتے ہیں۔
جڑی بوٹیوں کا انسداد
جڑی بوٹیوں سے سٹرابیری پودے کو پودے کو کافی نقصان پہنچتا ہے۔ لہاذا پودوں کے ارد گرد کر کے جڑی بوٹیوں کو صاف کرتے رہنا چاہئے۔گوڈی سے نہ صرف پودے کے ارد گرد کی زمین صاف ہو جاتی ہے بلکہ زمین کی Aeration بھی ہو جاتی ہے ۔جڑی بوٹیوں کی انسداد کے لئے بوٹی مار اودیات کا استعمال بھی کیا جا سکتا ہے۔
ٖٖٖفصل کی برداشت
اگر موسم موزون رہی تو میدانی علا ئقوں میں اسٹرا بیری کے پودے فروری کے آخر یا مارچ کے پہلے ہفتے میں،پھول دینا شروع کر دیتی ہے۔پھولوں کی بارآوری ہوا اور کیڑوں سے ہوتی ہے۔لہذا تجارتی پیمانے پر بارآوری کے لئے شہد کی مکھیوں کے چھتے رکھ دیئے جاتی ہیںپھول سے پھل بنے تک تقریباً 30 دن لگتے ہیںلیکن اس کا انحصار موسمی حالات پر ہے۔پھول کھلنے کے دنوں میں بارش اور خصو صاً ژالا باری بہت نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔اس سے بچنے کے لئے پلاسٹک کی ٹنل Tunnel استعمال کی جا سکتی ہے۔ پھل جب اپنا اصل رنگ پکڑ لے تو اس کو برداشت کر لینا چاہئے ۔پھل اتارنے کے دنوں میں آبپاشی سے مناسب سائز کا پھل حاصل کیا جا سکتا ہے۔لیکن ذیادہ پانی دینے اور پانی کھڑا رہنے سے پھل گل سڑ جاتی ہیں ۔پھل کے آس پاس پانی کھڑا نہیں رہنا چاہئے۔
پھل اتارنے کے احتیاتی تدابیر
1۔ پھل ہاتھوں سے تو ڑنا چاہئے پھل کے ساتھ تقریباًایک انچ سے ڈنڈی نہیں ہونی چاہئے۔ 2۔ پھل صبح سویر توڑ کر چھائوں میں رکھ دینا چاہئے۔اور گل سڑ جانے والے پھل توڑ کر علیحدہ رکھ دینے چاہئیں 3۔ پھل اتارتے وقت پودے کے چاروںطرف دیکھنا چاہئے کہ کوئی پکا ہوا پھل اتارنے سے نہ رہ جائے۔ 4۔ پھل کو پلاسٹک یا کسی دوسری ٹوکری میں احتیاط سے منڈی تک پہنچانا چاہئے۔ایک ٹکری یا کریٹ میںذیادہ پھل نہیں ڈالنا چاہئے۔اس سے نچلے پھل دب جانے سے زخمی ہو جاتے ہیں۔
ٓاقسام
یوں تو اسٹرا بیری کے کئی اقسام ہیں لیکن ہمارے ہاں موسم کی مناسبت سے بہتر پیداوار دینے والی اقسام چانڈٹورہ پوکا ھونٹس،کروز،ڈگلس اور پجیرو ہیں۔ان میں ڈگلس،پجیر،چانڈلر اقسام کا پھل سائز کے اعتبار سے دوسری اقسام کی نسبت بڑا ہوتا ہے۔اور میٹھا بھی زیادہ ہوتا ہے۔
نرسری اور پودوں کا حصول
صحتمند اور تندرست زیر بچے حاصل کرنے کے لئے پہاڑی علائقوں میں نرسری لگانی چاہئے۔پہاڑی علائقوں میں افزائش نسل کے لئے موسم سازگار ہوتا ہے اور پودے کی ٹھنڈک کی ضرورت بھی پور ی ہو جاتی ہے۔زیر بچے سوات میں واقع نرسریوں یا کاشتکاروں سے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
کیڑے مکوڑے اور بیماریاں
اسٹرا بیری کے پودوں پر رس چوسنے والے کیڑوں (تیلااور جوئیں)کا حملہ ہوتا ہے۔جس سے پودے مرنا شروع ہو جاتے ہیں۔کیڑوں کے علاوہ سفید پھپوندی اور پھل کا گلنا سڑنا اس کی عام بیماری ہے ،اس سے پھل کو کافی نقصان پہنچتا ہے ۔اس سے بچائُ کے لئے میلا تھیان (Malathion) اور (Benlate) کا اسپرے ضروری ہے۔یہ آرٹیکل فنڈ مارکیٹنگ انٹرنیشنل کمپنی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ کے طرف سے لکھی گئی ہے امید ہے کاشتکار بھائی اس آرٹیکل کو پڑھ کر مستفید ہونگے۔اور اس فروٹ کو لگا کر اپنے ملک کی ترقی میں حصا پائینگے۔