Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
آپ کو شائد یہ بات جان کر حیرت ہو کہ پاکستان میں لہسن کی صرف ایک ہی ورائٹی لہسن گلابی منظور شدہ ہے جو ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے نے 1976 میں منظور کروائی تھی. 1976 کے بعد ہمارے زرعی ادارے لہسن کی کوئی نئی ورائٹی پیش نہ کر سکے. لہسن کے میدان میں پیدا ہونے والے اس خلا کو کاشتکار اپنی مدد آپ کے تحت پر کرتے رہے جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے کی منظور شدہ ورائٹی کی جگہ کئی ایک غیر منظور شدہ ورائٹیوں نے لے لی ہے. خاص طور پر پنجاب میں لہسن کے زیادہ تر کاشتکار غیر منظور شدہ ورائٹیاں کاشت کررہے ہیں جن میں دیسی سفید اور گولڈن فارمی زیادہ مقبول ہیں.
مارکیٹ میں دیسی سفید اور گولڈن فارمی کے علاوہ بھی کئی ورائٹیوں کا تذکرہ ملتا ہے جن میں چائنہ لہسن، ایرانی لہسن، اٹالین لہسن وغیرہ قابلِ ذکر ہیں.
لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ 42 سال کے طویل عرصے کے بعد نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ سامنے آیا ہے جس نے لہسن کی ایک نئی ورائٹی نارک جی.ون نے نام سے تیار کر لی ہے.
اسلام آباد میں واقع نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ (نارک) کی جانب پیش کی گئی اس ورائٹی کی پیداوار پاکستان میں عام کاشت کئے جانے والے لہسن سے دوگنی ہے.
اس انقلابی ورائٹی کا نام نارک جی. ون رکھا گیا ہے اور یہ ورائٹی پنجاب سمیت پورے پاکستان میں کاشت کی جا سکتی ہے. اسلام آباد میں ورائٹی اوالوایشن کمیٹی کے ایک اعلی سطحی اجلاس میں نارک جی.ون کی حتمی منظوری دے دی گئی ہے.
یہ ورائٹی زرعی ماہرین کی 10 سالہ محنت کا نچوڑ ہے اور اس کی پیداواری صلاحیت 235 من فی ایکڑ تک ہے. واضح رہے کہ پنجاب میں زیادہ تر کاشت کئے جانے والے دیسی سفید لہسن کی پیداوار اچھی دیکھ بھال کے ساتھ 60 سے 70 جبکہ گولڈن فارمی لہسن کی پیداوار 90 سے 100 من فی ایکڑ سے اوپر نہیں جاتی.
لہسن نارک جی.ون کی تیاری میں زرعی سائنس دان ڈاکٹر ہمایوں خان کا کلیدی کردار ہے. دیگر سائنس دان جو اس ورائٹی کی تیاری میں ڈاکٹرمحمد ہمایوں خاں (بریڈر) کی ٹیم کا حصے رہے ان کے نام یہ ہیں.
1. ڈاکٹر تاج نصیب خان معاون بریڈر
2. ڈاکٹر غلام جیلانی معاون بریڈر
3. ڈاکٹر ہدائیت اللہ معاون بریڈر
4. ڈاکٹر نوشیروان معاون بریڈر
5. ڈاکٹر مظہر حسین معاون بریڈر
محمد ہمایوں خان نارک جی۔ون کی تجرباتی فصل کا مشاہدہ کرتے ہوئے
نارک جی.ون کاشت کر کے فی ایکڑ کتنی پیداوار اور آمدن حاصل کی جا سکتی ہے؟
نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے، سن 2014 اور سن 2015 میں لہسن کی 7 اقسام کی پیداواری صلاحیت جانچنے کے لئے تجربہ کیا. جو 7 اقسام کاشت کی گئیں ان میں لہسن نارک جی.ون کے علاوہ لہسن گلابی، لہسن چائنہ، لہسن ایرانی، لہسن اٹالین، لہسن ایم جے.84 اور لہسن جی ٹی ایس.01 نام کی اقسام شامل ہیں.
ان تمام اقسام میں سب سے زیادہ پیداوار 235 من فی ایکڑ کے حساب سے لہسن نارک جی.ون سے حاصل ہوئی. کاشت کی گئی تمام اقسام سے حاصل ہونے والی پیداوار نیچے گراف میں دیکھئے.
لہسن نارک جی.ون کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار کی اصل وجہ اس کی پوتھیوں کی زیادہ لمبائی اور موٹائی ہے.
نارک جی ون لہسن کی ایک پوتھی کی لمبائی 3 انچ سے بھی زیادہ ہے
جیسا کہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ پنجاب میں زیادہ تر کاشتکار لہسن سفید اور لہسن فارمی گولڈن کاشت کرتے ہیں. پاکستان میں عام کاشت کئے جانے والے دیسی سفید لہسن کی پیداوار اچھی دیکھ بھال کے ساتھ 60 سے 70 جبکہ گولڈن فارمی لہسن کی پیداوار 90 سے 100 من فی ایکڑ سے تک رہتی ہے.
جبکہ لہسن نارک جی.ون کی پیداوار ایک عام کاشتکار بھی 180 من سے 200 من فی ایکڑ تک حاصل کر سکتا ہے.
ویسے تو لہسن نارک جی.ون ابھی تک منڈی میں نہیں آیا کیونکہ پیدا ہونے والا سارا لہسن بطور بیج ہی بک جاتا ہے. لیکن جب یہ لہسن منڈی میں فروخت ہونے کے لئے آئے گا تو پھر پتا چلے گا کہ یہ کس بھاؤ بکتا ہے.
ویسے اگر عمومی اندازہ لگایا جائے تو لہسن سفید اور لہسن فارمی گولڈن کی قمیتیں منڈی میں 1500 سے 3000 روپے تک ہو تی ہیں. نارک جی.ون لہسن ایک تو سائز میں بہت بڑا ہے جس کی وجہ سے اسے چھیلنا آسان ہے. دوسری خوبی اس کی یہ ہے کہ یہ دیکھنے میں بھی خوبصورت ہے. تیسرا اس کی خوشبو اور ذائقہ دیسی لہسن جیسا ہی ہے.
تحقیقی ادارہ اسلام آباد میں حاصل کیا گیا نارک جی۔ون لہسن
ان خوبیوں کی بنیاد پر امید کی جا سکتی ہے کہ نارک جی.ون لہسن منڈی میں بکنے والی دیگر اقسام کے برابر یعنی 1500 روپے سے 3000 روپے فی من تک تو بک ہی جائے گا.
اس حساب سے لہسن نارک جی.ون کی فی ایکڑ کم سے کم آمدن 2 لاکھ 70 ہزار (کم سے کم پیداوار ضرب کم سے کم ریٹ) اور زیادہ سے زیادہ 6 لاکھ روپے (زیادہ سے زیادہ پیداوار ضرب زیادہ سے زیادہ ریٹ) تک ہو سکتی ہے.
فی ایکڑ لہسن کاشت کرنے پر کتنا خرچ آئے گا؟
دلچسپ بات یہ ہے کہ لہسن نارک جی.ون اگرچہ ہائبرڈ ورائٹی نہیں ہے لیکن اس کی پیداوار ہائبرڈ لہسن کے برابر ہے. اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کو لہسن نارک جی.ون اگانے کے لئے مکئی کی طرح ہر سال کمپنیوں سے بیج خریدنا نہیں پڑے گا بلکہ آپ اسے گندم کی طرح اگلے پانچ سال، دس سال، پچاس سال تک بیج کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں. البتہ پہلی دفعہ تو آپ کو بیج خریدنا ہی پڑے گا.
بیج کا خرچ
یہ تو آپ کو معلوم ہے کہ کاشت کے لئے لہسن کی پوتھیاں ہی بیج کے طور پر استعمال ہوتی ہیں.
لہسن کاشت کرنے والے جانتے ہیں کہ دیسی لہسن کاشت کرنے کے لئے ایک ایکڑ میں تقریباََ 8 من بیج لگتا ہے.
اسی طرح فارمی اقسام کاشت کرنے کے لئے فی ایکڑ تقریباََ 14 من بیج کی ضرورت ہوتی ہے.
جبکہ لہسن نارک جی.ون کاشت کرنے کے لئے آپ کو فی ایکڑ 20 من بیج درکار ہے.
لہسن نارک جی.ون کی آمدن کا حساب لگاتے ہوئے میں نے آپ کو لہسن کا فی من ریٹ 1500 روپے سے 3000 روپے فی من کے درمیان بتا چکا ہوں.
لیکن اگر نارک جی.ون کا بیج 3000 روپے فی من کے حساب سے بھی ملے تو پھر بھی 20 من لہسن آپ کو کم از کم 60 ہزار روپے میں ملے گا. یہاں سمجھنے والے بات یہ ہے کہ آپ کو لہسن نارک جی.ون کا بیج اس قیمت میں ملے گا نہیں.
آج کل جن لوگوں کے پاس لہسن نارک جی.ون کا بیج ہے وہ اسے 500 روپے فی کلو سے کم نہیں دے رہے. اس حساب سے 20 من بیج پر 4 لاکھ روپے آپ کی لاگت آئے گی.
اس لئے میں آپ کو یہ مشورہ نہیں دوں گا کہ آپ اتنا مہنگا بیج خریدیں.
بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ پہلے سال لہسن نارک جی.ون کا بیج بنانے کے لئے صرف ایک کنال پر کاشت کریں. ایک کنال پر کاشت کے لئے آپ کو اڑھائی من بیج درکار ہو گا جس پر محض 50 ہزار روپے لاگت آئے گی.
ایک کنال سے آپ کی پیداوار 20 سے 25 من ہو گی جو ایک ایکڑ پر لہسن نارک جی.ون کاشت کرنے کے لئے کافی ہوگا.
آپ اپنے مالی وسائل اور بیج کی دستیابی کے مطابق ایک کنال سے کم رقبے پر بھی لہسن نارک جی.ون کی کاشت کا آغاز کر سکتے ہیں.
کھاد کا خرچ
لہسن نارک جی.ون کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لئے گلے سڑے گوبر کی 8 سے 10 ٹرالیاں کھیت میں ڈالیں.
فی ٹرالی 3 ہزار کے حساب سے اس مد میں 30 ہزار روپے خرچ آ سکتا ہے.
اس کے علاوہ 120 کلوگرام نائٹروجن، 90 کلوگرام فاسفورس اور 80 گلوگرام پوٹاش ڈالنا ضروری ہے.
نائٹروجن، فاسفورس اور پوٹاش کی بتائی گئی مقدار پوری کرنے کے لئے آپ کو ساڑھے 3 بوری یوریا، 4 بوری ڈے اے پی اور 3 بوری ایس او پی (پوٹاشیم نائٹریٹ) ڈال سکتے ہیں. اوپر دی گئی مقدار پوری کرنے کے لئے آپ متبادل کھادیں بھی استعمال کر سکتے ہیں.
16 سو روپے فی بوری کے حساب سے 3 بوری بوریا کی لاگت 4 ہزار 8 سو روپے ہوگی.
32 سو روپے فی بوری کے حساب سے 4 بوری ڈی اے پی کا خرچہ 12 ہزار آٹھ سو روپے ہو گا.
اسی طرح 3 ہزار فی بوری کے حساب سے 3 بوری ایس او پی کا خرچہ 9 ہزار روپے ہو گا.
اس طرح کھادوں کی مد میں آپ کا کل خرچ کم و بیش 27 ہزار روپے ہو گا.
آپ اپنے مالی وسائل کے پیش نظر اسی نسبت سے کھادوں کی مقدار کم بھی کر سکتے ہیں.
کوشش کریں کھادیں ڈالنے سے پہلے زمین کا تجزیہ کروالیں. تجزیہ کروانے سے آپ کی فاسفورس اور پوٹاش کھادوں کی ممکنہ طور پر کافی بچت ہو سکتی ہے.
جڑی بوٹیوں، کیڑوں مکوڑوں اور بیماریوں سے بچاؤ کی مد میں اخراجات
لہسن نارک جی.ون پر کیڑوں مکوڑوں اور بیماریوں کا حملہ بہت کم ہوتا ہے. البتہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لئے گوڈی یا ہلکی پھلکی سپرے کی ضرورت پڑ سکتی ہے. امید ہے کہ اس مد میں آپ کا خرچ عام حالات میں 5 ہزار سے زیادہ نہیں آئے گا.
فی ایکڑ کل اخراجات
اس طرح اگر نارک جی.ون پر فی ایکڑ ہونے والے اخراجات کو جمع کیا جائے تو یہ خرچہ 62 ہزار روپے بنے گا.
واضح رہے کہ بیج کا خرچ اس میں شامل نہیں ہے. عام حالات میں آپ کو ایک ایکڑ کا بیج 50 ہزار میں ملنا چاہئیے. لیکن چونکہ ابھی یہ ورائٹی بالکل نئی ہے اس لئے آپ کو مشورہ ہے کہ آپ ایک کنال پر نارک گی.ون کاشت کر کے اس کا بیج خود بنائیں. ایک کنال کاشت کرنے کے لئے نارک جی.ون کا بیج 50 ہزار میں ملے گا.
اس طرح بیج کا خرچ جمع کرنے سے کل لاگت ایک لاکھ 12 ہزار تک چلی جائے گی.
لہسن نارک جی.ون کی کاشت سے منافع کتنا ہو گا؟
جیسا کہ ہم آپ کو بتا چکے ہیں کہ نارک جی.ون کاشت کرنے کی صورت میں آپ کی کم سے کم فی ایکڑ آمدن 2 لاکھ 70 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 6 لاکھ روپے تک ہو سکتی ہے.
اور آپ کے اخراجات ایک لاکھ 12 ہزار تک ہو سکتے ہیں.
اس حساب کی آپ کا فی ایکڑ کم سے کم نفع ایک لاکھ 58 ہزار روپے اور زیادہ سے زیادہ 4 لاکھ 88 ہزار روپے ہو گا انشاءاللہ.
لہسن کاشت کرنے والوں کو معلوم ہے کہ لہسن کی دیکھ بھال بہت محنت طلب کام ہے لیکن نارک جی.ون کو خصوصی محنت کی ضرورت نہیں ہے. بس عمومی دیکھ بھال سے ہی یہ فصل پروان چڑھ جاتی ہے.
کیا لہسن نارک جی ون اور ہاتھی لہسن ایک ہی چیز ہے؟
اٹک کے ایک کاشتکار سے جب میں نے لہسن نارک جی ون کی بابت دریافت کیا تو اس نے راقم کو بتایا کہ میں تو یہ لہسن پچھلے 10 سال سے کاشت کر رہا ہوں اور دنیا اسے ہاتھی لہسن کے نام سے جانتی ہے جو دبئی اور چائنہ وغیرہ میں سال ہا سال سے کاشت ہو رہا ہے. گویا اس کاشتکار نے اس طرح کا تاثر دینے کی کوشش کی کہ نیشنل ایگری کلچرل ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے سائنس دانوں کا یہ کوئی بڑا کارنامہ نہیں ہے بلکہ انہوں نے ہاتھی لہسن کو ہی اٹھا کر نارک جی ون کے نام سے منظور کر لیا ہے.
لہذا اس بات کے پیش نظر، راقم یہ ضروری سمجھتا ہے کہ اس مغالطے کو دور کیا جائے.
واضح رہے کہ ہاتھی لہسن اور نارک جی ون لہسن بالکل دو مختلف چیزیں ہیں.
دراصل ہاتھی لہسن (elephant garlic) اور عام لہسن کی پہچان لہسن کی گنڈی میں موجود اس کی پوتھیوں کی تعداد سے ہوتی ہے. کورئین جرنل آف پلانٹ ریسورسز میں شائع ہونے والی ایک سینئر زرعی سائنس دان مسٹر یووان کی تحقیق کے مطابق ہاتھی لہسن کی گنڈی میں پوتھیوں کی تعدا 2 یا زیادہ سے زیادہ 3 ہوتی ہے جبکہ ڈاکٹر ہمایوں خاں کی تحقیق (جو کہ ایک سائنسی جریدے نیوکلئس میں شائع ہو چکی ہے) کے مطابق لہسن نارک جی ون کی گنڈی میں پوتھیوں کی تعداد زیادہ سے زیادہ 10 ہے. واضح رہے کہ چائنہ لہسن کی ایک گنڈی میں پوتھوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 16 اور لہسن گلابی کی گنڈی میں پوتھیوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد 29 ہوتی ہے.
لہذا ان حقائق کے پیش نظر یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ نارک جی ون کا ہاتھی لہسن سے کوئی تعلق نہیں ہے. یہ ورائٹی خالصتاََ وطن عزیز کے زرعی سائنس دانوں کی محنت کا ثمر ہے جو انہوں نے سال ہا سال اس ورائٹی کو تیار کرنے کے حوالے سے کی ہے.
اب اگر آپ نے لہسن نارک جی.ون کاشت کرنے کا ذہن بنا لیا ہے تو اگلے مضمون میں ہم آپ کو بتائیں گے کہ اس کا بیج کہاں سے ملے گا اور اس کی کاشت اور دیکھ بھال کا طریقہ کیا ہے.کسان لنک سے جڑے رہئیے.