Author : Hanzla Awan
Designation : Agricultural Expert
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
تلی کی جدید کاشت اور فصل کی دیکھ بھال
تلی پنجاب میں کاشت کی جانے والی ایک اہم فصل اور نقد آور فصل ہے ۔ اس کے بیج میں 50 فیصد سے زیادہ اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل ہوتا ہے ۔ جبکہ تقریباً 22 فیصد اچھی قسم کی پروٹین پائی جاتی ہے ۔ اپنی اعلیٰ خصوصیات کی وجہ سے تلی کا تیل زیتون کے تیل کے قریب تر ہے ۔ تلی کے بیج اور تیل ادویات سازی اور خاص کھانوں میں استعمال ہوتے ہیں ۔تلی کی کاشت پر خرچ کم ،رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہوتی ہے ۔ جس کی وجہ سے یہ فصل اب ایک نقد آور فصل بن گئی ہے ۔ اس کی بہترین فصل حاصل کرنے کیلئے زمینی تعامل (پی ایچ) 5۔5 سے 0۔8 تک جبکہ 500تا 650 ملی لیٹر بارش انتہائی موزوں تصور کی جاتی ہے ۔ سیم زدہ کلراٹھی زمینیں اس کی کاشت کیلئے موزوں نہیں ہیں ۔ تلی کی فصل خشک سالی برداشت کرنے کی نسبتاً زیادہ صلاحیت رکھتی ہے ۔ تا ہم پھول اور دانہ بنتے وقت اسے کچھ زیادہ نمی درکار ہوتی ہے جو کہ پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ کا باعث بنتی ہے ۔ تلی کی بہتر اور منافع بخش پیداوار حاصل کرنے کیلئے سفارشات درج ذیل ہیں ۔
زمین کا انتخاب اور تیاری :۔
تلی کی بہتر پیداوار ھاصل کرنے کیلئے میراسے درمیانی بھاری میرا زمین جس میں نمی بہتر نکاس آب کی صلاحیت بھی ہو نہایت موزوں ہے البتہ ایسی جگہ جہاں پانی کھڑا ہونے کا امکان ہو تلی کاشت کرنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ تا ہم ایسی جگہوں پر کاشت کرنا اگر مجبوری ہو تو فصل کو زائد پانی کی صورت میں نکاسی آب کا پہلے سے انتظام کریں کاشت سے پہلے دو تین ہل چلا کر اور سہاگہ دے کر زمین کو اچھی طرح تیار کر لیں ۔
کھادوں کا استعمال :۔
اوسط زرخیز والی زمین میں 24 کلو گرام نائٹروجن اور 24 کلو گرام فاسفورس فی ایکڑ استعمال کریں ۔ یہ ضرورت تقریباً دو بوری نائٹرو فاس سے پوری ہوجاتی ہے ۔ کھادوں کی کل مقدار بوائی کے وقت استعمال کریں ۔
وقت کاشت :۔
اپریل سے جولائی کسی بھی وقت کاشت کر سکتے ہیں.
شرح بیج اور اقسام:-
ٹی ایچ 6 منظور شدہ اور بہتر پیداوار کی حامل ورائٹی ہے ۔ دو کلو گرام فی ایکڑ بیج کافی ہوتا ہے ۔ جڑ اور تنے کے سٹرانڈ اور اکھیڑا سے بچاؤ کے لئے بیج کو تھائیومل یا کریکٹ 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام لگائیں ۔
طریقہ کاشت :۔
زمین کو اچھی طرح تیار اور ہموار کر کے تروتر حالت میں بذریعہ سنگل روڈرل یا سمال سیڈ ڈرل سے کاشت کریں ۔ پودوں کا آپس کا فاصلہ 15 سینٹی میٹر یا 6 انچ رکھیں اگر ڈرل میسر نہ ہوتو پور سے کیرا کریں ۔ زیادہ رقبہ کاشت کرنا مقصود ہوتو گندم والی ڈرل استعمال کریں اور سوراخ کم سے کم کر لیں اور دو کلو بیج کو 6 کلو ڈی اے پی میں اچھی طرح ملا کر بیج والے ڈبے میں ڈال کر بجائی کریں ۔ بجائی کے دوران بیج کو کسی ڈنڈے سے مکس کرتے رہیں اور ڈرل چوک ہونے کا بھی خیال رکھیں ۔ بیج کی گہرائی ڈیڑھ سے دو انچ رکھیں ۔ اگر ڈرل میسر نہ ہوتو دو سے تین کلو گرام باریک ریت یا مٹی بیج میں اچھی طرح ملا کر کھیت کی لمبائی اور چوڑائی کے رخ چھٹہ کریں تاکہ کھیت میں ایک جیسا بیج چلا جائے ۔
چھدرائی :۔
بجائی کے تقریبا ً ایک ہفتہ بعد جب تلی کا اگاؤ مکمل ہو جائے اور پودے 4 تا 5 انچ کے ہوجائیں تو کمزور پودے نکال دیں ۔ اس طرح ایک ایکڑ میں تقریباً 58 ہزار پودے رہ جائیں گے پودوں کی تعداد کھیت میں کم یا زیادہ ہونے سے پیداوار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔اس لئے یہ بہت اہم ہے کہ پودوں کی تعداد پوری رکھیں ۔
آبپاشی :۔
یہ عام طور پر تین سے چار پانی لگانے سے پک کر تیار ہوجاتی ہے ۔ پہلا پانی اگاؤ کے 15 سے 20 دن بعد ، دورسرا پانی پہلے پانی سے 15 دن بعد ،تیسرا پانی دوسرے پانی سے 15 دن بعد جبکہ چوتھا پانی ڈوڈیاں مکمل ہوجانے پر دیں ۔ یہ بارش کی صورت میں آبپاشی کے شیڈول میں تبدیلی کریں خیال رہے کہ آبپاشی کا انحصار زمین کی قسم اور موسمی حالات پر ہوتا ہے ۔ چونکہ اس فصل کی بڑھوتری کا زمانہ موسم برسات میں ہے اس لئے فصل کی نشونما اور بہتر پیداوار حاصل کرنے کے لیے فالتو پانی فصل سے نکالتے رہیں ۔ پانی کھڑا رہنے کی صورت میں پودے مرنا شروع ہوجاتے ہیں لہذا تلوں کی فصل میں نکاسی آب کا انتظام انتہائی ضروری ہے ۔ڈوڈیاں بنتے وقت پانی کی کمی نہ آنے دیں ۔
جڑی بوٹی کی تلفی :۔
تل کے کھیت میں اٹ سٹ ، سوانکی ،مدھانہ ، جنگلی چولائی اور ڈیلا وغیرہ اگتے ہیں ۔ ان کی تلفی کے لیے ٹاپ 330 یا ریموور 33 ای سی بحساب 1 لیٹر فی ایکڑ فلیٹ فین نوزل کے ساتھ اسپرے کریں ۔ اگر گھاس نما جڑی بوٹیاں بعد میں اگ آئیں تو ان کے خاتمے کے لیےسپانسر یا ہرب سٹار 15فیصد ای سی 400 ملی لیٹرفی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں ۔
ضررساں کیڑے اور ان کا انسداد :۔
1۔دیمک :۔
یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتا ہے ۔ بارانی اور تھر کے علاقہ میں زبر دست مسئلہ ہے پودوں کے زیر زمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ آور ہوتا ہے حملہ شدہ پودے سوکھ جاتے ہیں اور آسانی سے اکھاڑ ے جا سکتے ہیں ۔ حملہ کی صورت میں ہیلمٹ یا پینل 40 ای سی ایک سے ڈیڑھ لیٹر فی ایکڑ نکے پر رکھ کر فیلڈ کریں ۔
2۔ ٹوکا :۔
فصل پر حملہ کر کے پتوں کو کھاجاتا ہے ۔ اس کا جسم مظبوط مٹیالہ اور تکون ہوجاتا ہے کھالوں ، وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔ حملہ کی صورت میں ڈیٹیکٹر یا سپورٹر 0.3فیصد جی 6 کلوگرام فی ایکڑ کا چھٹہ کریں اور کھیت کو پانی لگادیں ۔
3۔ چور کیڑا :۔
یہ گہرے بھورے رنگ کی سنڈی ہوتی ہے چھوٹی عمر کی سنڈی کا سر سیاہ اور گردن پر سیاہ دھبہ ہوتا ہے ۔ پتوں اور تنوں کو کھا جاتی ہے ۔ کھالوں ،وٹوں اور کھیت کو جڑی بوٹیوں سے پاک رکھیں ۔حملے کی صورت میں ڈیٹیکٹر یا سپورٹر 0.3فیصد جی 6 کلو گرام فی ایکڑ کا چھٹہ کریں اور فصل کی آبپاشی کر دیں ۔
4۔ سفید مکھی :۔
یہ ایک سے دو ملی لیٹر لمبے سفید رنگ کے پروں والے کیڑے ہیں ۔ جن کا جسم پیلا اور پر سفوس سے ڈھکے ہوتے ہیں ۔ پتوں نچلی سطح پر نشونما پاتے ہیں اور پتوں کا رس چوس کر پیداوار گھٹاتے ہیں ۔ یہ پتوں پر شہد جیسی رطوبت چھوڑتے ہیں جس پر سیاہ رنگ کی فنگس اُگ آتی ہے جس سے پتوں کا خوراک بنانے کا عمل متاثر ہوتا ہے ۔ مزید برآں یہ کیڑے پودوں پر وائرس پھیلانے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ حملے کی صورت میں رانی یا بیر ئیر 200 ایس یل 150 ملی لیٹر فی ایکڑ کے حساب سے اسپرے کریں ۔
5۔ ڈوڈیوں کا گڑواں :۔
یہ سنڈی انتدائی مراحل میں سفید اور بعد میں سبز ہوجاتی ہے ۔ جس پر سیاہ رنگ کے چھوٹے چھوٹے دھبے ہوتے ہیں ۔ پروانے نارنجی رنگ کے ہوتے ہیں ۔ فصل کے نرم شگوفوں پر حملہ کر کے پتوں سکھا دیتی ہے ۔ اور ڈوڈیوں میں داخل ہوکر انہیں اندر سے کھا جاتی ہے ۔ حملہ کی صورت میں ٹائمر1.9فیصد ای سی ،300 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں ۔
6۔ چست تیلہ :۔
یہ کیڑا بہت چست ہوتا ہے رنگ سبزی مائل ہوتا ہے ۔ پودوں کا رس چوس کر ان میں زہر یلے مادے داخل کرتا ہے حملہ شدہ پتے پیلے اور سرخ ہو جاتے ہیں اور نیچے کی طرف بڑھ جاتے ہیں ۔ حملے کی صورت میں سپیڈ یا ڈیفنڈربحساب 60گرام فی ایکڑ اسپرے کریں ۔
7۔ بالدار سنڈی :۔
مادہ بال دار سنڈی پتوں کی نچلی سطح پر سبز گول انڈے ڈھیروں کی شکل میں دیتی ہے ۔ پر وانوں کا سر اور جسم کا نچلا حصہ گہرا زرد رنگ ہوتا ہے ۔ مکمل قد کے سنڈی کے جسم پر لمبے مٹیالے رنگ کے بال ہوتے ہیں ۔ سنڈیاں پتوں شاخوں اور تنوں کے نرم حصے کھا کر پودوں کو ٹنڈ منڈ کردیتی ہیں ۔ فصل پر حملے کی صورت میں ٹائمر 9۔1 ای سی ،200 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں اور حسبِ ضرورت اسے دہرائیں۔
بیماریاں اور انکا تدارک :۔
1۔جڑ اور تنے کا سڑاند :۔
اس بیماری میں جڑ اور تنے کا ابتدائی حصہ بھورا اور بعد میں سیاہ ہوجاتا ہے ۔ پتے اور کونپلین مر جھاجاتی ہیں۔ بیماری کے آخر مراحل میں جڑ گل سڑ جاتی ہے اور تنے کا بیمار حصہ پھٹ جاتا ہے ۔ جو اندر سےس کالے رنگ کا ہوتا ہے ۔ اس بیماری کا حملہ جون سے اگست تک ہوسکتا ہے اس بیماری کا حملہ سے بچاؤ کے لئے تھائیومل یا کریکٹ 70 ڈبلیو پی دوگرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔ کھیت میں حملے کی صورت میں تھائیومل یا کریکٹ 70 ڈبلیو پی 800 گرام فی ایکڑ فلڈ کریں ۔
2۔ تلی کا اکھیڑا یا مر جھاؤ :۔
پتوں کا رنگ پیلا ہو جاتا ہے اور پودا مرجھا کر پورے کا پورا سوکھ جاتا ہے ۔ حملہ کسی بھی وقت ممکن ہو سکتا ہے ۔ اگر کھیت کو پانی کم دیا جائے تو بھی یہ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کم دیا جائے تو بھی علامات ظاہر ہو سکتی ہیں لیکن اگر پانی کی کمی سے ایسا ہوتو فصل پانی لگانے کے بعد اپنے اصل حالت میں واپس آجاتی ہے لیکن بیماری کے حملے میں یہ ممکن نہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کیلئے بھی تھا ئیو مل یا کریکٹ 70 ڈبلیو پی دو گرام فی کلو گرام زہر بیج لگا کر کاشت کریں ۔ فصل میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور نہ ہی پانی کی کمی کا شکار ہونے دیں ۔
3۔ تلی کا بٹور :۔
اس بیماری کے حملے کی صورت میں پودوں کا پھلدار حصوں کی رگوں کا سبز مادہ ختم ہوجاتا ہے اور موٹی سی تہہ بن جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ پھول پھلی بننے سے پہلے گر جاتے ہیں پھولدار حصے سبز چھوٹے اور مڑے ہوئے پتوں کی شکل اختیار کر لیتے ہیں ۔ یہ بیماری ایک کیڑے لیف ہاپر کی وجہ سے پھیلتی ہے ۔ فصل پر ہاپر کے حملے کی صورت میں سپیڈ یا ڈیفنڈربحساب 60گرام فی ایکڑ اسپرے کریں ۔
4۔ کالر راٹ :۔
یہ پانی زیادہ پانی لگنے سے بہت زیادہ پھیلتی ہے ۔ اس کے تعدیہ جنہیں زور سپور کہتے ہیں زمین کی سطح سے پودوں پر حملہ کر کے پودوں کے گرد سیاہ رنگ کے دائرے بنا دیتے ہیں ۔ بعد میں یہ زیادہ بڑے ہوجاتے ہیں اور پودےد سوکھنے لگتے ہیں ۔اس سے متاثر ہ پودوں کی جڑیں بھی گل جاتی ہیں ۔اس بیماری کا حملہ پودے کی شاخوں پر بھی ہوتا ہے جس سے شاخیں سوکھنا شروع ہوجاتی ہیں ۔ کھیت پر حملے کی صورت میں ڈیزومل پلا ٹینیم 72 فیصد ڈبلیو پی 350 گرام فی ایکڑ یا سکسیس 350گرام فی ایکڑکے حساب سے اسپرے کریں ۔
5۔پتوں کی برگی دھبے :۔
یہ بیماری پتوں پر دھبوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے ۔ پہلے دھبے ہلکے گلابی رنگ کے ہوتے ہیں جو بعد میں سپاہی مائل گہرے ہو جاتے ہیں ۔ دھبوں کی جگہ سے پتے سوکھنا شروع ہوجاتے ہیں ۔ اس بیماری کے تدارک کے لیے منٹاکس یا کیپ سٹار32.5فیصد ای سی 200 ملی لیٹر فی ایکڑ کی مقدار سے اسپرے کریں ۔
فصل کی برداشت اور سٹوریج :۔
جب 90۔95 فیصد پتے جھڑ جائیں اور پودوں کا نچلا 4/3 حصہ اور پھلیاں زرد ہوجائیں تو ان کا منہ کھلنے سے پہلے پودوں کو کاٹ لیں ۔ چھوٹے چھوٹے گٹھے بنا کر مہاروں پر سیدھے کھڑے کر دیں خشک ہونے پر کسی ترپال یا صاف ستھرے پڑپر پودے الٹا کر جھاڑلیں ۔ بیجوں میں نمی 8 تا 10 فیصد رہ جائے تو سٹور کر لیں...
تحریر : حنظلہ اعوان(علی اکبر گروپ پاکستان)