Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
سال | رقبہ(ہزار ایکڑ) | کال پیداوار (ہزارٹن) | اوسط پیداوار (من فی ایکڑ) |
---|---|---|---|
2010-11 | 179.91 | 51.63 | 7.96 |
2011-12 | 216.85 | 77.38 | 9.56 |
2012-13 | 183.88 | 71.71 | 10.45 |
2013-14 | 212.73 | 89.98 | 11.33 |
2014-15 | 220.38 | 76.82 | 9.34 |
1 نامناسب موسم حالات۔
پیدوار میں اضافے کے لئے موزوں زمین کا انتخاب ضروری ہے۔ مونگ پھلی کے لئے ریتلی ، ریتلی میرا یا ہلکی میرا زمین نہایت موزوں ہے۔ کیونکہ نرم اور بھر بھری ہونے کی بدولت ایسی زمین میں پودوں کی سوئیاں با آسانی سے داخل ہوسکتی ہیں۔ اور آسانی سے نشونما پا سکتی ہیں۔ بھاری میرا زمین سے فصل کی برداشت بھی دشوار ہوتی ہے۔ مونگ پھلی تھل کے آب پاش علاقوں میں کامیابی سے ثابت کی جاسکتی ہے۔
مونگ پھلی کی کاشت کے لئے تین سے چار مرتبہ ہل چلانے کی ضرورت پڑ تی ہے۔ پہلی مرتبہ جنوری کے آخر یا فروری کے شروع میں ایک دفعہ گہراہل چلانا چاہیئے تاکہ بارشوں کا پانی زمین مین زیادہ سے زیادہ مقدار مین جذب ہوکر دیر تک محفوظ رہ سکے۔ بارش ہونے کے بعد جب بھی زمین وتر آئے دو دفعہ عام ہل چلا کر سہاگہ دے دیں۔ کاشت کا وقت آنے پر زمین کی آخری تیاری سے پہلے کھیت میں کھاد کی سفارش کردہ پوری مقدار بزریعہ ڈرل ڈال دیں۔ اگر ڈرل دستیاب نہ ہو تو بزریعہ چھٹہ بکھیر کر ایک دفعہ عام ہل چلا کر سہاگہ دینا چاہیئے۔ اس عمل سے کھیت کی سطح ہموار ، نرم اور بھر بھری ہوجائے گی اور زمین میں محفوظ وتر زمین کی اُوپر والی سطح پر آجائےگا اور فصل کا اگاو اور ابتدائی نشونما میں مدد گار ثابت ہوگا۔
مونگ پھلی کی زیادہ پیداوار کے حصول کے لئے سفارش کردہ اقسام کی کاشت کریں کیونکہ یہ اقسام زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل ہونے کے علاوہ خشک سالی ، بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملے کے خلاف قوتِ مدافعت رکھتی ہیں۔ اس مقصد کے لئے کاشتکار بھائیوں کو مونگ پھلی کی اقسام بارڈ۔ 479 م بارئ 2011 کاشت کرنی چاہییں۔یہ اقسام مناسب موسمی حالات میں 20 سے 25 من فی ایکڑ پیداوار دے سکتی ہیں۔
پیداوار کے اعلٰی معیار کو برقرار رکھنے کا انحصار معیاری بیج کے استعمال پر ہے۔ لہذا مونگ پھلی کی کاشت کے لئے ایسے بیج کا انتخاب کریں۔ جو بلحاظ قسم خالص، صحت مند اور 90 فیصد سے زیادہ اگاو کی صلا حیت رکھتاہو۔ بیج پرانہ ہو ۔ پھلیوں سے زیادہ دیر پہلے نکلے ہوئے بیج کی قوتِ روئیدگی کم ہوجاتی ہے۔ گریوں کے اوپر والے گلابی رنگ کے باریک چھلکے کا صحیح سالم ہونا ضروری ہے ۔ ٹوٹے یا اترے ہوئے چھلکے والے بیج میں اگنے کی صلاحیت کم ہوتی ہے۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہر لگا کر کاشت کریں۔
شرح بیج 70 کلو گرام پھلیاں یا 40 کلو گرام گریاں فی ایکڑ (5 کلو گرام گریاں فی کنال) ضروری ہے تاکہ پودوں کی مطوبہ تعداد 50 تا60 ہزار فی ایکڑ(4/63
مونگ پھلی کی کاشت کے لئے موزوں ترین وقت مارچ کے آخری ہفتہ سے لیکر اپریل کے آخر تک ہے۔ مونگ پھلی کے بیج کو اگاو کے لئے 25 درجے سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت درکار ہے۔ لیکن وتر کی کمی بیشی کے پیش نظر اسے 25 مارچ سے 31 مئی تک کامیابی سے کاشت کیا جاسکتاہے۔
مونگ پھلی کی کاشت ہمیشہ بذریعہ پوریا ڈرل قطاروں میں کی جائے۔ بیج کی گہرائی 5 تا7 سینٹی میڑ رکھی جائے۔ قطاروں کا درمیانی فاصلہ 45 سینٹی میڑ اور پودوں کا درمیانی فاصلہ 15 تا 20 سینٹی میڑرکھنا چاہیئے۔ مونگ پھلی کو بذریعہ چھٹہ ہر گز کاشت نہ کیا جائے۔
مونگ پھلی کی فصل کے لئے کھادوں کی مقدار کا صحیح تعین زمین کی تجزئیے کے بعدہی کیا جاسکتاہے ایک پھلی دار فصل ہونے کی بدولت مونگ پھلی اپنی ضرورت کی 80 فیصد نائروجن فضاسے حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ تاہم ابتدائی نشونما کے لئے کاشت کے وقت 12 کلو گرام نائٹروجن 29 کلو گرام فاسفورس اور 12 کلو گرام پوٹاش فی ایکڑ ( 1.5 کلو گرام نائٹروجن، 3.5 کلو گرام فاسفورس اور 1.5 کلو گرام پوٹاش فی کنال) ڈالی جائےتو بہتر پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ مندرجہ ذیل بالا غذائی اجزا کی فراہمی کے لئے گوشوارہ میں دی گئی مقدار میں کیمیاوی کھادیں کا شت سے پہلے ڈرل کریں اگر ڈرل دستیاب نہ ہو تو کاشت سے دو دن پہلے چھٹہ کریں۔
غذائی عناصر کی مقدار (کلو گرام فی ایکڑ) | فی ایکڑ کھاد کی مقدار | فی کنال کھاد کی مقدار | ||
---|---|---|---|---|
نائٹروجن | فاسفورس | پوٹاش | (بوریوں میں ) | (کلو گرام) |
12 | 29 | 12 | سوا بوری ڈی اے پی+چھہ کلوگارم یوریا + آدھی بوری پوٹاش سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا+ ساڑھے تین بوری سنگل سپرفاسفیٹ (18 فیصد)+آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ یا آدھی بوری یوریا + سوا بوری ٹی ایس پی + آدھی بوری پوٹاشیم سلفیٹ | 7 کلو گرام ڈی اے پی + 4،3 کلو گرام یوریا + تین کلوگرام پوٹاشیم سلفیٹ یا تین کلو گرام یوریا + اکیس کلو گرام سنگل سپر فاسفیٹ (18 فیصد)+تین کلو گرام پوٹاشیم سلفیٹ یا تین کلو گرام یوریا + چھہ کلو گرام ٹی ایس پی +تین کلو گرام پوٹاشیم سلفیٹ |
جب فصل پھول نکال رہی ہو یعنی 15 جولائی کے بعد 200 کلو گرام (چار بوری) فی ایکڑ یا 25 کلو گرام ( آدھی بوری) فی کنال کے حساب سے جپسم ڈالنی چاہیے۔ جپسم کے استعمال سے زمین بُھر بُھری ہوجاتی ہے۔ اور نمی برقرار رکھنے کی صلاحیت بہتر ہوجاتی ہے۔ جس کے نتیجے میں پھلیوں کی بڑھتری کی وجہ سے پیداوار میں اضافہ ہوجاتاہے۔اور پیداوار کا معیار بھی بہتر ہوجاتاہے۔
مونگ پھلی کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی بزریعہ گوڈی کریں۔ پہلی گوڈی کاشت کے تین یا چار ہفتے بعد کی جائے۔ دوسری گوڈی اس وقت کریں جب فصل پھل نکا لنے ہی والی ہو تاکہ پھو لوں سے سوئیاں نکلنے کے بعد نرم زمین میں با آسانی داخل ہوسکیں۔ یہ بات قابل توجہ ہے کہ جب فصل سوئیاں بنارہی ہو اس وقت یااس کے بعد گوڈی فائدہ کے بجائے نقصان دہ ہوتی ہے کیونکہ گوڈی سے سوئیاں بری طرح متاثر ہوتی ہیں جس کے نتیجے میںپھلیاں کم بنتی ہیں اور پیداوار کم ہوجاتی ہے۔
نمبر شمار | نام بیماری | علامات | استمراریا پھیلاو | انسداد بیماری |
---|---|---|---|---|
1 | پتوں کا ٹکہ نما جھلساو | اس بیماری میں پتوں پر گول شکل کے بھورے داغ پڑجاتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں پتے جھلسے ہوئے دکھائی دیتے ہیں | یہ بیماری بیج کے ذریعے پھیلتی ہے اور بیمار پودوں کی باقیات بھی بیماری کے پھیلاو کا سبب بنتے ہیں۔ | صحت مند بیج کا استعمال۔ کھیت سے پچھلی فصل کا خاتمہ۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہرلگا کر کاشت کریں۔ |
2 | پودوں کا جھلساو | پتوں پر ہلکے بھورے رنگ کے داغ نمودار ہوتے ہیںجو بعد میں گہرے رنگ کے ہوجاتے ہیں۔ پودا خوراک صحیح طرح نہیں بناسکتا اور پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔ | اس بیماری کے پھیلاوکا سبب بیماری کا استعمال ہے۔ اس کے علاوہ بیمار پودوں کے باقیات کھیت میں پڑے رہنے سے بھی بیماری پھیلتی ہے۔ | صحت مند بیج کا استعمال۔ بیمار کھیت سے پودوں کے باقیات تلف کریں۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوندکش زہر لگا کر کاشت کریں |
3 | پھلی یا تنے کا گلاو | اس بیماری کی صورت میں پودوں کے تنوں پر کاکے داغ ظاہر ہوتے ہیں اس ان کا نچلا حصہ گل جاتاہے۔ بعض حالات میں زیر زمین پھلی بھی گل جاتی ہے۔ | اس بیماری کا سبب بیمار بیج کا استعمال ہے۔ | صحت مند بیج کا استعمال۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوندکش زہرلگا کر کاشت کریں۔ فصلوں کا ادل بدل ممکنہ حد تک کریں۔ بیماری کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کریں۔ |
4 | پودوں کا مرجاو | علاماتاس بیماری کے حملے کی صورت میں پودے اچانک مرجھا جاتے ہیں۔ اس بیماری کا سبب فیوزیم نامی ایک پھپھوند ہے جبکہ راولپنڈی اور چکلوال کے اضلاع میں ورٹیسیلیم ایلبوایڑم، رایزیکٹونیا سولانی نامی پھپھوندیاں بھی اس کا اہم سبب ہے۔ | اس بیماری کا سبب بیماری بیج کا استعمال ہے۔ بیز بیماری والے کھیت میں دوبارہ اس فصل کی کاشت سے یہ بیماری زیادہ پھیلتی ہے۔ | صحت مند بیج کا استعمال کریں۔ بیج کو سفارش کردہ پھپھوند کش زہر لگا کارکاشت کریں۔ فصلوں کا ادل بدل ممکنہ حد تک کریں۔ |
نمبر شمار | نام کیڑا | پہچان | نقصانات | انسداد |
---|---|---|---|---|
1 | دیمک | یہ کیڑا چیونٹی سے مشابہ اور ہلکے زرد رنگ کا ہوتاہے۔ بارانی اور تھر کے علاقے میں یہ ایک شدید مسئلہ ہے۔یہ کیڑازمین کے اندر گھر بنا کر ایک کنبہ کی صورت میں رہتا ہے۔ | یہ کیڑا پودوں کے زیر زمین تنوں اور جڑوں پر زیادہ خشک موسم میں حملہ کرتاہے حملہ شدہ پودوے سوکھ جانے کے بعد آسانی سے اُکھاڑے جاسکتے ہیں | محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہر استعمال کریں۔ زمین میں قبل ازکاشت مناسب زہر پاشی کریں۔ بیج کو مناسب کرم کش دوائی لگا کر کاشت کریں |
2 | چور کیڑا | انڈے سے سنڈی نکلتے وقت 1.5 ملی میڑ لمبی ہوتی ہے۔ جس کا سر چمکیلا اور گردن پر سیاں دھبہ ہوتاہے۔ بالغ سنڈی گہرے بھورے رنگ کی اور کافی لمبی ہوتی ہے۔ رات کے وقت سنڈیاں پودے کے پتوں کا کھاتی ہیں اور تنوں کو کاٹتی ہیں جبکی وجہ سے پودے اس جگہ پر گرے ہوئے ملتے ہیں۔ | رات کے وقت سنڈیاں پودے کے پتوں کو کھاتی ہیں۔ اور تنوں کو کاٹتی ہے۔جنکی وجہ سے پودے اس جگہ پر کرے ہوئے ملتے ہیں۔ | محمکہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کر کے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔ جڑی بوٹیاں تلف کریں۔ کھیتوں کو گوڈی کر کے پانی لگائیں۔ پروانوں کو تلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندے لگائیں۔ |
3 | بالدار سنڈی | مادہ سُنڈی انڈے ڈیھریوں کی شکل میں پتوں کی نچلی سطح پر دتیی ہے۔ پروانے کا سر ، گردن اور جسم کا نچلا حصہ گہرا زرد ہوتاہے۔ مکمل قد کی سُنڈی کا پورا جسم لمبے لمبے مٹیا لے رنگ کے بالوں سے ڈھکا ہوتاہے۔ | پہلی دو حالتوں کے دوران سُنڈیاں اکٹھی ایک جگہ پر پتوں کو کھاتی ہیں۔اس بعد پتوں ، تنوں اور شاخوں کے نرم حصے کو کھاتی ہیں۔شدید حملے کی صورت میں پودے ٹنڈ منڈ نظرآتے ہیں۔ | محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں۔ پروانوں کوتلف کرنے کے لئے روشنی کے پھندےلگائیں۔ |
4 | ٹوکا | یہ کیڑااگتی ہوئی فصل پر حملہ اور ہوتاہے۔ اس کا جسم مٹیالہ، مضبوط اور تکون نما ہوتاہے۔ کھیتوں میں چھوٹی چھوٹی اڑان کرتاہے اور پھد کتا نظر آتاہے | بالغ اور بچے اگتے ہوئے پودوں کو کھا کر تبادہ کردیتے ہیں | محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہر کا دھوڑا کریں دھوڑا صبح کے وقت جب پودوں پر شبنم ہو کریں۔ |
5 | سست تیلہ | یہ کیڑاناشپاتی کے شکل کےمشابہ اور ان کا رنگ ہلکا سبز ہوتاہے۔ اس کے بچے گہرے بھورے رنگ کے ہوتے ہیں ۔ بالغ کیڑا اگثر پروں کے بغیر ہوتاہے۔ لیکن کئی پردار اقسام بھی ہوتی ہیں۔ یہ سال میں 14-12 نسلیں مکمل کرتا ہے۔ | بالغ اور بچے نرم شاخوں اور پھولوں کارس چوستے ہیں جس کی وجہ سے بڑھوری کا عمل شدید متاثر ہوتاہے۔ یہ ایک میٹھا رس خسارج کرتاہے۔ جس کی وجہ سے کالی پھپھوندی اگ آتی ہے۔ اور ضیائی تالیف کا عمل متاثر ہوتاہے۔ اس کے علاوہ یہ بہت سی وائرسی بیماریاں پھیلانے کاسبب بھی بنتاہے۔ | محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہروں کاسپرے کریں۔بیج کو کیڑے مار زہرلگا کر کاشت کریں۔ کھیت میں کسان دوست کیٹرے مثلاً کچھوا بھوتڈی کرائسو پر لا اور مکڑیاں کو محفوظ کریں اور کوشش کریں کہ کیڑے مار شپرے کم سے کم ہو۔ |
6 | چست تیلہ | یہ کیڑا ہلکے سبز اور زردی مائل سبزرنگ کا ہوتا ہے۔ اس کے پر شفاف ہوتے ہیں ۔ یہ پتوں کی شہ رگ کے اندر انڈے دیتا ہے جس سے ایک ہفتے کے اندر بچے نکل آتے ہیں جو 10 دنوں مٰیں بالغ بن جاتے ہیں ۔ اور پتوں کا رس چوستے ہیں۔ | اس کیڑے کے بچے اور بالغ دونوں پتوں کی رگوں سے رس چوستے ہیں اور اس میں زہر داخل کرتے ہیں جس کی وجہ سے ضیائی تالیف کا عمل رک جاتاہے اور پتے اوپر کی جانب مڑجاتے ہیں۔ شدید حملے کی صورت میں فضل پیلی ہوجاتی ہے۔ | محکمہ زراعت کے عملہ سے مشورہ کرکے سفارش کردہ زہروں کاسپرے کریں۔ کھیت میں موجود جڑی بوٹیوں کو تلف کریں۔ کھیت کے قریب بھنڈی کاشت نہ کریں ۔ متاثرہ پودے اکھاڑ کر تلف کریں۔ |
7 | تھر پس | یہ کیڑا بہت چھوٹا ہوتاہے اس کے بالغ پردار اور بھورے رنگ کے ہوتے ہیں۔ یہ کیڑے زیادہ تر پھلوں اور نرم شاخوں پر ہوتے ہیں اوران ہی پر اپنے انڈے دیتے ہیں۔ بچوں کا رنگ پیلا اور پیٹ پر سرخ رنگ کی پٹیاں ہوتی ہیں۔ | یہ کیڑا تازہ شاخوں، پھولوں اور نرم پتوں سے رس چوستاہے۔ پتوں کی نچلی سطح چاندی کی طرح سفید ہوجاتی ہے۔ اور پتوں کے کنارے مڑجاتے ہیں۔ پودوں کے شدید متاثرہ حصے سوکھ جاتے ہیں۔ | محکمہ زرارعت کے عملہ سے مشورہ کر کے سفارش کردہ زہروں کا سپرے کریں۔پودوںکے متاثرہ حصوں کو کاٹ کر دبادیں۔ پیوپے ختم کرنے کے لئے ہلکی گوڈی کریں۔ کھیت میں موجود کسان دوست کیڑے مثلاً کچھوابھونڈی، کرائسوپرلا،نمازی کیڑا اور مکڑیوں کو محفوظ کریں۔ جہاں تک ممکن ہو سپرے سے اجتناب کریں۔ |
8 | موذی جانور | چوہے، سہ اور جنگلی سور بھی مونگ پھلی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ ان کے تدارک کے لئے محکمہ زراعت کے مقامی عملہ کے مشورہ سے زہر استعمال کریں۔ |