کلراٹھی زمینوں کی تشخیص اور اصلاح

Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am

پاکستان کا علائقہ شمال مشرق میں کوہ ہمالیہ قراقرم کے دامن سے شروع ہوکر جنوب مغرب میں بحیرہ عرب کی ساحل تک پہیلا ہو ہے۔ہمارے ملک میں پانی نہروں کے زریعے زمین کو سیراب کرتا ہے وہیں اس کا زیادہ اور غلط استعمال زمینی کے لئے مسائل بھی پیدا کرتا ہے ۔وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ آبپاشی کے لئے نہری پانی کی دستیابی میں کمی ہو رہی ہے نتیجاً پانی کی اس کمی کو پرا کرنے کے لئے زیر زمین پانی کے استعمال میں اضافہ ہو رہا ہے جس کا معیار زیادہ نمکیات کی وجہ سے تسلی بخش نہیں ہے۔ گرم اور خشک علائقوں میں کلر کا پیدا ہونا ایک قدرتی عمل ہے کیوں کے ان علائقوں میں پانی کی قطعی حرکت نیچے کے بجائے اوپر کو ہوتی ہے۔پانی بخارات بن کر اُڑ جاتا ہے اور اپنے ساتھ زمین کی نچلی تہوں سے لائے ہوئے نمکیات کو زمین کی اوپر والی سطح پر چھوڑ جاتا ہے۔ ایک اندازہ کے مطابق ہمارے ملک ہمارے ملک کا تقریبا کروڑایکڑ سے زائد رقبہ کلر کی زدہ زمینوں پر مشتمل ہے جس سے فصلون کی پیداوار پر بہت بُرا اثر پڑ رہا ہے ۔ہمارے ہاں پہلے ہی بڑھتی ہوئی آبادی کی وجہ سے نہ صرف زمین بنجر ہو رہی ہے بلک ان زمینوں پر فصلوں کی کاشت معاشی طور پر سودمند نیہں رہی۔ تھور باڑہ زمینوں کو دوبارہ قابل کاشت بنانا نہایت ہی ضروری ہے تاکہ نی صرف کاشتکار ان سے معاشی طور پر بھر پور فائدہ اٹھا سکیں بلکہ ملک کی خوراک کی بڑھتی ہوئی ضرورت بھی پوری ہو سکیں پاکستان میں کلراٹھی زمینوں کی درجہ بندی حسبِ ذیل ہے۔

پاکستان میں کلراٹھی زمینیں اور ان کا رقبہ

صوبہ کل رقبہ کلر کے بغیر صحتمند زمین کلراٹھی زمینوں کی درجہ بندی دیگر رقبہ
      ہلکی کلراٹھی درمیانی کلراٹھی زیادہ کلراٹھی  
پنجاب 24955 21754 (87%) 913 (4%) 444 (2%) 398 (1%) 1444 (6%)
سندھ 14045 6148 (44%) 2736 (19%) 1339 (10%) 2855 (20%) 965 (7%)
خیبر پختونخواہ 1859 1648 (88%) 37 (1.99%) 27 (1.4%) 7 (0.37%) 154 (8.28%)
بلوچستان 862 382 (44%) 252 (29%) 108 (13%) 90 (11%) 27 (3%)
پاکستان 41721 29918 (73%) 3940 (10%) 1919 (4%) 3351 (7%) 2591 (6%)

نمکیات سے متاثرہ زمینوں کی درجہ بندی

1۔ سفید کلر والی زمینیں ( تھور زدہ زمین )

ایسی زمینوں میں حل پزیر نمکیات(کیلشیم،میگنیشم اور سوڈیم کلرائیڈ اورسلفیٹ والے نمکیات) کافی مقدار میں پائے جا تے ہیں ان میں نمکیات کی مقدار (برقی موصلیت) ۴ ڈیسی سائمنز فی لیٹر (ڈی ایس۔ایم)سے زیادہ ہوتی ہے ڈیسی سائیمنز فی میٹر نمکیات کو ناپنے کی ایک اکائی ہے۔جس کے مطابق زمین کے نمکیات محلول میں بجلی سرایت کی جاتی ہے۔جتنی زیادہ بجلی سرایت کریگی اتنے ہی زیادہ نمکیات ہونگے۔ ان زمینوں کا زمینی کا کیمیائی تعامل ۸۔۵ سے کم ہوتا ہے اور قابل تبالہ سوڈیم ۱۵ فیصد سے کم ہوتا ہے ایسی زمینوں کو سفید نمکیات کی موجودگی کی وجہ سے سفید کلر والی زمینیں کہا جاتا ہے۔مون سون کی بارشوں کے بعد کلر آکتو بر سے مارچ تک کے مہینوں میں زمین کی سطح کے اوپر نظر آتا ہے۔

2۔ کالے کلر والی زمینیں ( ماڑہ زمینیں )

ان زمینوں میں حل پزیر نمکیات کی حد۴ ڈیسی سائمنز فی میٹرسے کم ہوتی ہے جبکہ قابل تبادلہ سوڈییم کی مقدار۱۵ فیصد سے زیادہ کیمیائی تعامل ۸۔۵ سے زیادہ ہوتا ہے ایسی زمینون کو کالے کلر والی (بارہ) زمینیں کہتے ہیں ان زمینوں میں نامیات مادہ سوڈیم ہائیڈرو آکسائیڈ اور سوڈیم کار بونیٹ سے مل کر سیاہی مائل ہو جاتا ہے اس لئے اس کو کالا کلر کہا جاتا ہے۔

3۔ سفید اور کالے کلر والی زمینں( تھور باڑہ زمینں)

جیسا کہ نام سے ظاہر ہے۔ ان زمینوں میں حل پذیر نمکیات کے ساتھ ساتھ کالے کلر( قابل تبادلہ سوڈیم) مقدار بھی محفوظ حد سے زیادہ ہوتی ہے۔ ایسی زمینیں جن میں حل پذیرائی نمکیات ۴ ڈیسی سائمنز فی میٹر سے زائد ہوں اور قابل تبادلہ سوڈیم کی مقدار بھی ۱۵ فیصد سے زیادہ ہو۔ان زمینوں کو تھور باڑہ زمینں کہتے ہیں۔ کلراٹھی کی مختلف اقسام کے لحاظ سے کیمیائی درجہ بندی منجرجہ زیل ہے ۔

کلراٹی زمینون کی کیمیائی درجہ بندی

قسم زمین کیمیائی تعامل (pH) نمکیات کی مقدار (ECe) (dS/m) قابل تبادلہ سوڈیم (فی صد) (ESP)
سفید کلر والی زمینیں (تھور زدہ زمیں) 8.5 سے کم 4یا اس سے زیادہ 5سے کم
کالے کلر والی زمینیں باڑہ زمینیں 8.5سے زیادہ 4 سے کم 15 یا اس سے کم
سفید کالے کلر والی زمینیں تھور باڑہ زمینیں 8.5 سے زیادہ 4 سے کم 15 یا اس سے زیادہ

کلراٹی زمینوں کی اصلاح

تھور زدہ یا سفید کلر والی زمنیں (سیلائین سوائلس )

ان زمینوں میں چونکہ حل پزیرائی نمکیات کی مقدار زیدہ ہوتی ہے اس لئے ان زمینوں کی اصلاح صرف پانی دینے سے ہو جاتی ہے مگر اس کے لئے ضروری ہے زمین مسام دار ہو اور زیر زمین پانی کی سطح کم از کم ۶ تا ۷ فٹ تک ہو ایسی زمینوں میں ۲ تا ۳ مرتبہ گہرا حل چلاکر زیادہ مقدار میں پانی دنیے سے سفید کلر پانی میں حل ہو کر نیچے چلا جاتا ہے۔ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک ایکڑ فٹ پانی تقریباً ۷۰ سے ۸۰ فیصد تک نمکیات ایک فٹ کی گہرائی تک کم کر دیتا ہے۔جبکہ تین ایکڑ فٹ پانی تقریبا ً ۹۵ فیصد تک نمکیات حل ہو کر اس پانی کے ساتھ پودوں کی جڑوں کی پہنچ سے نیچے چلے جاتے ہیں۔تھورزدہ زمینوں کی اصلاح کے بعد کھیت کو مسلسل زیر کاشت رکھیں تاکہ نمکیات دوبارہ سطح زمین پر آکر جمع نی ہوں۔زمین کی اصلاح کے بعد دھان کی کاشت زیادہ سودمند رہتی ہے اس لئے زمین کی اصلاح مارچ اور اپریل کے مہینوں میں کی جائے تاکہ اصلاحی عمل کے بعد سبز کھاد یا نامیاتی کھاد کے استعمال کے لیے۱۔۵ ماہ کا وقت مل سکے۔

باڑہ یا کالے کلر والی زمینیں

ایسی زمینوں کی اصلاح جپسم یا دیگر کنندہ مرکبات کے زریعے ہی ہو سکتی ہے۔ان زمینون میں قابل تبادلہ سوڈیم زیادہ ہوتا ہے یہ سوڈیم مٹی کے ذرات سے چمٹا ہوتا ہے جو زمین کو سخت اور اس کی ساخت کو خرابکر دیتا ہے ایسی زمینوں میں ہل کا چلانا اور پانی کا جذب کرنا مشکل ہوتا ہے۔ہم ان زمینوں کی اصلاح اس طرح کر سکتی ہیں کہ سوڈیم کو مٹی سے جدا کرنے کے لئے جپسم یا کوئی اور اصلاح اس طرح کنندہ کیمیائی مرکب استعمال کریں اور پھر اور پھر اس کی مناسبت سے زمین کو پانی دیں۔جپسم زمین میں پانی کے ذریعے حل ہوکر حل پذیر کیلشم بناتاہے جوکہ قابل تبادلہ سو سو ڈیم کو مٹی کے ذرات سے ہٹاکر اس کی جگہ لے لیتا ہے۔سوڈیم پانی میں حل ہو کر زیر زمین پودوں کی جڑوں سے نیچے چلا جاتا ہے۔اس طرح زمین بھر بھری ہو جاتی ہے اور فصلیں بہتر طور پر نشونما پا سکتی ہیں۔+ایسی زمینیوں میں حل پذیر نمکیات اور قابل تبادلہ سوڈیم کی مقدار ذیادہ ہوتی ہے۔ان زمینوں کی شناخت اور اصلاح تھور زدہ زمینوں کی نسبت مشکل ہوتی ہے۔ایسی زمینوں کو زائد پانی دینے سے حل پذیر نمکیات تو دور ہوجاتے ہیں لیکن قابل تبادلہ سوڈیم کی صلاح نہ کی جائے تو زمین باڑہ یعنی کالے کلر میں تبدیل ہو جاتی ہے اور اس کی ساخت بھی خراب ہوجاتی ہے۔تھور باڑہ زمینوں کی اصلاح کا طریقہ ایک جیسا ہوتا ہے۔

اصلاح کنندہ کیمیائی مرکبات

کالے کلر والی زمینون کی اصلاح حل پذیر کیلشیم کے نمکیات مثلاً جپسم کیلشیم کلورائیڈ اور تیزاب کے مرکبات مثلاً سلفر ہائڈرو کلورک ایسڈ،آئرن سلفیٹ،ایلیومینیم سلفی←ٹ یا لائیم سلفر سے کی جا سکتی ہے۔ہمارئ ہاں کلراٹی زمینوں کی اصلاح کے لئے زیادہ استعمال ہونے والے مرکبات کا زمین میں کیمیائی عمل اس طرح ہوتا ہے۔ 1- سوڈیم۔چکنی مٹی +کیلشم سلفیٹ(جپسم)←کیلشم چکنی مٹی+سوڈیم سلفیٹ 2- سلفر+آکسیجن+پانی←سلفیرک ایسڈ (کندھک کا تیزاب) سلفیورک ایسڈ+کیلشیم کاربونیٹ←جپسم+کاربان ڈائی آکسائیڈ+پانی 3- سوڈیم چکنی+جپسم←کیلشیم۔چکنی مٹی+سوڈیم سلفیٹ 4- ہائیڈرو کلورک ایسڈ+کیلشیم کاربونیٹ←کیلشیم کلرائیڈ+کاربان ڈائی آکسائیڈ+پانی 5۔سوڈیم۔چکنی مٹی+سوڈیم کلو رائیڈ 6۔ سلفیورک ایسڈ کا عمل بھی سلفر کے دیئے گئے دوسرے اورتیسرے عوامل کی طرح ہوتا ہے۔

نوٹ: یہ حل پذیر نمکیات پانی کے زریعے سظح زمین سے نیچے چلے جاتے ہیں۔

ہمارے ہاں ان زمینوں کی اصلاح کے لیے کیمیائی اصلاح کنندہ مرکبات میں سے جپسم بہترین مرکب ہے۔ یہ کم قیمت،بہتر دستیابی اور استعمال میں آسانی کی وجہ سے کافی مقبول ہے۔تھور باڑہ زمینوں کی اصلاح کیے لئے قدرتی طور پر ہمارے ملک کے پہاڑون میں جپسم کے وافر مقدار موجود ہیں۔یہ ذخائر میانوالی،خوشاب،جہلم،ڈیرہ غازی خان،سبی،کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں موجود ہیں۔اس کے علاوہ گندک اور گندک کے تیزاب کے استعمال سے بھی تھور بارہ زمینوں کی اصلاح ہو سکتی ہے۔گندھک کے تیزاب سے جلنے اور جھلنے کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ نیز یہ زمینمیں موجود نامیاتی مادہ کی مقدار کو کم کر لیتا ہے۔اس لیے اس کے استعمال میں بہت بہت ذیادہ احتیاطکی ضرورت ہوتی ہے علاوہ ازین گندھک کے تیزاب کا استعمال جپسم کی نسبت کافی مہنگا ہے۔گندھک بھی ایک اصلاح کنندہ ہے مگر یہ مہنگی ہوتی ہے اور زمین مین گندھک کے عمل کو تیز کرنے اور اس کے عمل تکسید کوموثر بنانے والے بیکٹریا کم ہونے کی وجہ سے زمین کی اصلاح میں بہت وقت لگتا ہے جبکہ دوسرے مرکبات(کیلشیم کلورائیڈ،آئرن سلٖفیٹ اور ایلیومینیم سلٖفیٹ) نہ صرف مہنگےہیں بلکہ ان کی دسیابی بھی کلیل ہے۔کاشتکار اگر جپسم کی بجائے دوسرے کیمیائی مرکبات استعمال کرنا چاہیں تو ان کی مقدار کا تعین ایک ٹن جپسم کے مقابلے میں مندرجہ ذیل ہے۔

کیمیائی مرکب مقدار ٹن
جپسم 1.0
گندھک 0.19
کیلشیم کلورائیڈ 0.85
گندھک کا تیزاب 0.57
ایلیومینم سلفیٹ 1.29
آئرن سلفیٹ 1.62
ائرن پائیرائیٹً 0.63

جپسم کی مقدار کا تعین اور طریقہ استعمال

زمین اور پانی کا تجزیہ

زمین کی اصلاح کے لیے سب سے پہلے جپسم کی مقدار کا تعین کرنا پڑتا ہے۔ اس مقصد کے لئے تجزیہ اراضی بھی کروایا جا سکتا ہے۔جس طرح انسان کے مرض کی تشخیص کے بغیر مکمل علاج نہیں ہو سکتا اسی طرح تجزیہ ایراضی کے بغیر زمین کے علاج کے لئے سفارشات دینا مشکل ہے۔کاشتکار کو ان مسائل کی بروقت نشاندہی اوران سے آگاہ ہونا ضروری ہے۔تاکہ زمینوں کی صحت اور زرخیزی کو بحال کیا جا سکے۔مٹی کے تجزیہ سے زمین میں موجود کلر کی مقدار،اور اس کی بحالی کے لیے طریقہ علاج معلوم ہو جاتا ہے۔بلکہ اگر زمین ٹیوب کے پانی سے سیراب کی جا رہی ہو تو ٹیوب ویل کے پانی کا تجزیہ بھی کروانا بھی ضروری ہوتا ہے۔اس ضمن میں ایف ایف سی کاشتکاروں کو تجزیہ اراضی وپانی کی سہولت اپنے زرعی ماہرین کے زریعے مفت پہنچا رہے ہیں۔تھور باڑہ زمینوں کی اصلاح کے لیے مندرجہ ذیل دیگر عوامل کو مد نظر رکھنا ضروری ہے۔

زمین کی سطح کوہموار کرنا اور بند بادھنا:

زمین کی اصلاح کے لئے زمین کی سطح کو ہموار کرنا ضروری ہےتاکہ زمین میں پانی کے بہاواورپھیلاو برابرہو۔ اس کے بعد کھیت کے چاروں طرح مضبوط بندبابدھ دیں تاکہ ایک فٹ پانی زمین میں کھڑارہ سکے۔ اگر کھیت بڑا ہو تو اس کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کردیں تاکہ پانی دینے میں آسانی ہو۔ بند باندھنے سے خراب پانی دوسرے کھیتوں میں نہیں جائے گا۔ جپسم استعمال کرنے سے پہلے زمین میں پانی کی نکاسی کےلئے گہراہل استعمال کریں۔

جپسم کی مقدار اور اس کا زمین میں ڈالنا:

جپسم کے استعمال سے پہلے اس بات کا خیال رہے کہ زیر زمین پانی کی سطح 6 سے 7 فٹ نیچی ہو۔ کیونکہ تجزیہ زمین کی روشنی میں زمین میں موجود سوڈیم کی مقدار معلوم کرنے کے بعد ہی جپسم کا تعین کیا جاتاہے۔ کاشتکار کو جپسم کی تجویز کردہ پوری مقدار ہی استعمال کرنی چاہئے۔کیونکہ تجزیہ زمین کی روشنی میں زمین میں سوڈیم کی مقدار معلوم کرنے کےبعد ہی جپسم کا تعین کیا جاتاہے۔ جپسم زمین میں پانی کے ذریعے حل ہو کر پذیر کیلشیم بناتاہے۔ جو کہ قابل تبادلہ سوڈیم کو مٹی کے ذرات سے ہٹا کر اس کی جگہ لے لیتاہے۔ اس لئے تجویز کردہ جپسم کی مقدار میں کمی یا زیادتی دونوں اصلاح کے عمل پر اثر انداز ہوسکتی ہیں جپسم ڈالنےسے پہلے زمین کی مختلف سطحوں میں کلر کی مقدار کو دیکھتے ہوئے گہراہل چلائیں۔ اگر زمین کی نچلی سطح میں اوپر والی سطح کی نسبت کلر کم ہو تو مٹی پلٹنے والا ہل چلائیں۔ اس کے برعکس نچلی سطح میں زیادہ کلر ہو تو چیزل ہل چلائیں۔ اگر مختلف سطحوں میں کلر کی موجودگی کا فرق نہ معلوم ہوتو چیزل ہل چلائیں کیونکہ تھورباڑہ اورتھورزدہ زمینوں میں سوڈیم کی موجودگی سے سخت تہہ بن جاتی ہے۔ اس لئے گہراہل زمین کی سخت تہہ کو توڑنے او ر اصلاح کے عمل کا تیزکرنے میں مددگار ہوتاہے۔ گہراہل چلانے کےبعد جپسم کو یکساں طورپر مشین یا چھٹہ کے ذریعے کھیت میں بکھیر دیں پھر عام ہل چلا کر مٹی میں ملادیں۔ جپسم بکھیر نے کے بعد کھیت کو ایک فٹ گہرائی تک پانی دیں اور پانی کی گہرائی کو ہفتہ دس دن قائم رکھیں۔ اگر جپسم ڈالنے کے بعد دھان کی فصل لگائی جائے تو یہ اصلاح کے عمل کوتیز اور بہتر کردیتاہے اور پانی کے استعمال پر زائد خرچ نہیں آتا۔ دھان کی فصل میں زیادہ پانی استعمال ہونے کی وجہ سے جپسم کی حل پزیری بڑھ جاتی ہے۔ اور سوڈیم نچلی تہوں میں چلا جاتاہے۔

پانی کی وافر مقدار میں دستیابی:

جپسم کے ذریعے اصلاح میں مناسب خاصیت کا پانی وافر مقدار میں موجود ہونا ضروری ہے۔ اگر پانی کی دستیابی کم ہو تو اس کی مناسبت سے کم رقبے کی اصلاح شروع کریں۔ ویسے تو اصلاح کے عمل کے لئے نہری پا نی انتہائی موزوں ہوتاہے۔ لیکن عام حالات میں اگر یہ وافر مقدار میں دستیاب نہ ہو تو زیر زمین موزوں ٹیوب ویل کے پانی کا استعمال کیا جاسکتاہے۔ جپسم کی چونکہ حل پزیری کم ہے اس لئے اس کی حل پزیری کے لئے بھر پور پانی دینا ضروری ہے۔ تاکہ جپسم کے ابتدائی عمل کے بعد حل پزیر نمکیات زمین کی تہہ میں نیچے چلے جائیں۔ عام طورپر ایک ٹن جپسم کے لئے ایک ایکڑ فٹ پانی درکار ہوتاہے۔ اگر نہری یا ٹیوب ویل کے پانی کی کم ہوتو اصلاح کا یہ عمل مون سون سے پہلے کریں۔ اس کیلئے گہراہل چلا کر جپسم ڈالیں۔ کھیت کی مضبوط وٹ بندی کریں تاکہ بارش کا پانی ضائع نہ ہو۔

نبا تاتی اور حیاتیاتی طریقہ

(1) گوبر کی کھاد اور سبز کھاد کا استعمال:

زمینوں میں کلر کی موجودگی زمین سے پانی کے نکاس، طبعی و کیمیائی خواص او ر ساخت پر بُرا اثر ڈالتی ہے۔ ان زمینوں میں نامیاتی مادہ کی موجودگی سے زمین کی طبعی خصوصیات پر اچھا اثر پڑتاہے۔ اس لئے ان زمینوں میں گوبر کی گلی سڑی کھاد یا سبز کھاد وں کا استعمال کیا جائے ۔ اس کے لئے کلر مار گھاس، گوارا اور جنتر کی کاشت کرنی چاہئے۔ ان فصلوں کو نرم حالت یا پھول آنے سے پہلے ہل چلا کر زمین میں دبادیا جائے۔ اس طرح زمین نرم، ساخت بہتر اور خوردبینی جراثیم کی تعداد میں اضافہ اور پانی جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ نامیاتی مادہ سے جو کاربن ڈائی اکسائیڈ نکلتی ہے۔ وہ مختلف غذائی عناصر کی زیادہ دستیابی اور زمین میں موجود حل پذیر نمکیات کو قدرے حل پذیر بنا دیتی ہے۔ نامیاتی مادہ کیمیائی کھادوں کے غذائی عناصر کو اپنی سطح کے اوپر جذب کرکے ضائع ہونے سے بھی بچاتاہے۔ جس سے فصلوں کو ان کی دستیابی بڑھ جاتی ہے۔ اور اس طرح کھادوں کے استعمال کی افادیت میں بھی اضافہ ہوجاتاہے۔

(2) مناسب فصلوں کا انتخاب:

کلر کا علاج وقت طلب ہے جو مرحلہ وار ہوتاہے۔ اس لئے کیمیائی علاج کے ساتھ ساتھ دوسری حکمت عملی بھی اپنائی جائے، کیونکہ یہ عوامل آپس میں ایک دوسرے کےلئے معاون ہوتےہیں۔ کلر کی شدت زمین کی طبع و کیمیائی خواص اور پانی کی دستیابی کو مد نظر رکھتے ہوئے فصلوں کا چناو کریں۔ فصل کا چناو کرتے وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ پودوں میں کلر کے خلاف قوتِ برداشت اگاو کے وقت ہونا ضروری ہے۔ کچھ فصلیں ایسی ہوتی ہیں۔ جن میں اگاو کے قوت برداشت کافی ہوجاتی ہے۔ مگر ابتدائی دور میں نسبتاً کم ہوتی ہے۔ ایسی فصلوں کا انتخاب ان نمکیات کے خلاف برداشت کو مد نظر رکھ کر کرنا چاہئے۔ یا طریقہ کاشت میں تبدیلی کرکےفصل کے بہتر اگاو کو ممکن بنایا جائے۔

(3) ۔مختلف فصلات کی نمکیات کے خلاف قوت برداشت:

قوت برداشت نہ رکھنے والی فصلیں درمیانی وقت برداشت والی فصلیں وقت برداشت والی فصلیں زیادہ وقت برداشت والی فصلیں
لوبیا جوار کپاس جو
شفتل مکئی گندم چقندر
ناشپاتی سویابین دھان سرسوں
سیب ٹماٹر لوسرن ڈھانچہ
خوبانی گوبھی بھنڈی کلر گھاس
لیموں مٹر پالک جنتر
مسور مرچ گنا باجرہ
ماش سورج مکھی    
  برسیم    

کلر زدہ زمینوں کےلیے شجر کاری

جن کلر اٹھی زمینوں میں فصلیں معاشی طورپر زیادہ فائدہ مند نہیں ہوتیں،ان فصلوں کے ساتھ ساتھ درخت بھی لگائے جائیں تاکہ کاشتکار کو ان سے اضافی آمدن ہو۔ یہ درخت زمین کے کلر اٹھے پن میں 25 سے 50 فیصد تک کمی کرتے ہیں۔ ان درختوں میں ارجن ، بیر، کھجور، جامن ، امرورد ، چیکو، فالسہ، سفیدہ، فراش ، کیکر ، جنتر ، لسوڑہ،اپل اپل، سرس وغیرہ شامل ہیں۔ بہت ہی خشک اور شور زدہ زمینوں میں کھار کی جھاڑی کامیابی سے اُگ آتی ہے۔ اور امدن کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔

دیگر متفرق زرعی عوامل

فصلوں کا بہتر اگاو اور مختلف طریقہ ہائے کاشت :

کلر اٹھی زمینوں میں کامیاب اور منافع بخش پیدوار حاصل کرنے کے لئے فصلوں کا اُگاو بہتر بنایا جائے۔ بجائی کے وقت پانی کی مناسب مقدار نکمیات کے اثر کو کم کردیتی ہے ۔ فصلوں کو تروتر میں کاشت کریں، اور بیج زیادہ گہرائی تک نہ بوئیں۔ اس کے علاوہ گندم، کینولا وغیرہ کو برسیم کی طرح کھڑے پانی میں چھٹہ کے کر بھی کاشت کیا جاسکتاہے۔ کلر اٹھی زمینوں میں عام حالات میں سفارش کردہ شرح بیج سے 20 سے 25 فیصد زیادہ بیج استعما ل کریں۔ اس کے علاوہ بعض فصلوں ( مثلاً کپاس، مکئی وغیرہ) کو کلر اٹھی زمینوں میں کھیلیوں پر بڑی کامیابی سے کاشت کیا جاسکتاہے۔ اسی لئے کلر اٹھی زمینوں میں طریقہ کاشت میں معمولی تبدیلی کرنے سے حساس فصلیں بھی کامیابی سے کاشت ہوسکتی ہیں۔

کیمیائی کھادوں کا استعمال

کلر اٹھے پن کی وجہ سے زمین کا کیمیائی تعامل بڑھ جاتاہے۔ اور زیادہ کیمیائی تعامل کی وجہ سے اجزائے خوراک کی دستیابی کم ہوجاتی ہے۔ اس لئے زمین کی اصلاح کےبعد اگر پودوں کو پوری خوراک میسر آجائے تو پودوں میں زیادہ قوت مدافعت پیداہوجاتی ہے۔ کاشتکاروں کے اس تناظر میں یہ خیال کہ کل اٹھی زمینوں میں کھادوں کا استعمال ضروری نہیں قطعاً درست نہیں ہے۔ کیمیائی کھادیں ان نامساعد حالات میں پودوں کی بہتر نشوونما کو یقینی بناتی ہیں۔ خصوصاً پوٹاش کا استعمال پودوں پر کلر اٹھے پن کے برے اثرات کو کم ہونے میں مدد گارہوتاہے۔کلر اٹھے رقبے پر کاشتہ فصلوں میں عموماً پوٹاش اورفاسفورسی کھادوں کا استعمال بوائی کے وقت جبکہ نائیٹروجنی کھادوں کااستعمال زیادہ اقساط میں کریں۔ اس طرح خوراک کی اجزا کی افادیت بہتر ممکن ہوسکے گی۔ کاشتکار حضرات ہماری ان ہدایات پر عمل کرکے اپنی کلر اٹھی زمینوں کی اصلاح کو ممکن بنا کر فصلوں کی بھرپور منافع بخش پیداوار حاصل کرسکتے ہیں۔ اس طرح ہم ملک میں وسیع کلر زدہ رقبہ کو نمکین زراعت کے ذریعے استعمال میں لا کر بالعموم ملک کی بڑھتی خوراک کی ضرورت کو پورا جبکہ بالخصوص کاشتکار کی فی ایکڑ اوسط پیداوار اور آمدن میں اضافہ یقینی بنا سکتے ہیں۔ کلر اٹھی زمینوں کی اصلاح کا آرٹیکل فنڈ مارکیٹنگ انٹرنیشنل کمپنی کے ریسرچ ڈپارٹمنٹ سے لکھا گیا ہے۔اُمید ہے کہ سندھ اور پنجاب کے زمیندار اس آرٹیکل کو پڑھ کر مستفید ہونگے۔

 
 
By continuing to use kisanlink you accept our use of cookies (view more on our Privacy Policy). X