Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
روڈز گراس متعدد کٹائیاں دینے والد موسم خریف کا ایک لذیز چارہ ہے اسے زیادہ تر ساوتھ افریقہ، امریکہ اور آسڑیلیا میں کاشت کیا جاتاہے۔ پاکستان میں روڈز گراس پنجاب ، سندھ اور بلوچستان کے کچھ علاقوں میں کاشت کی جارہی ہے۔ غذائی اعتبار سے روڈز گراس میں9-12 فیصد لحمیات اور 28-29 فیصد ریشہ پایا جاتا ہے۔ چارے کی قلت کو دور کرنے کیلیئے روڈز گراس ایک اچھا متبادل ہے۔ چار سال تک متواتر روڈز گھاس سے سال میں 5-6 کٹائیاں لی جا سکتی ہیں۔ اگر ہم روڈ زگراس کا دوسرے چاروں کے حوالے سے تقابلی جائزہ لیں تو اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ ہم اس سے کثیر مقدار میں خشک چارہ (Hay) بنا سکتے ہیں خشک چارے کے حوالے سے پاکستان میں روڈز گراس اور لوسرن کو بہتر خیال کیا جاتاہے۔ لیکن لوسرن کے حوالے سے پاکستان میں یہ مسئلہ درپیش ہے کہ جب ہم اس کاخشک چارہ بناتے ہیں تو اس کے پتے گر کر ضائع ہوجاتے ہیں اور کثیر مقدار میں لحمیات ضائع ہو جاتی ہیں۔ جبکہ روڈز گراس میں یہ مسئلہ نہیں آتا۔ دوسرا یہ کہ روڈز گراس کی پیدوار لوسران کے مقابلے میں تقریباََ دوگنی ہے۔
وقت کاشت :
روڈذ گراس کی کاشت کیلیئے موزوں ترین وقت فروری ہے تاہم اسے مارچ، اپریل سے اگست ، ستمبر کے درمیان بھی کاشت کیا جا سکتاہے۔
شرح بیج
روڈز گراس کی بجائی کیلیئے4کلو بیج فی ایکڑ استعمال کرنا چاہیے۔ اس کی اقسام میں Katambora ،Finecut اورTopcut وغیرہ شامل ہیں۔ جو زیادہ پیداوار کی حامل ہیں۔ ان اقسام میں جھاڑ بنانے کی صلاحیت زیادہ ہے۔ اوپہلی کٹائی بجائی کے 50-60 دن بعد برداشت کیلیئے تیار ہو جاتی ہے۔
طریقہ کاشت
روڈز گراس کی کاشت کیلیئے زمین اچھی طرح ہموار ہونی چاہیے۔ اسے لائنوں میں اور بذریعہ چھٹہ بھی کاشت کیا جا سکتاہے۔ لائنوں میں کاشت کرنے کیلیئے مناسب فاصلہ 30-45 cm ہے۔ کاشت سے قبل کھیت میں پانی لگائیں۔ اور بیج کو نم مٹی میں شامل کر کے تر وتر حالت میں چھٹہ یا لائنوں میں لگائیں۔
کھادوں کا استعمال:
متوازن کھادوں کا استعمال کسی بھی فصل سے اچھی پیداوار حاصل کرنے کے لیے بہت ضروری ہے۔ روڈز گراس سے زیادہ پیداوار لینے کے لیئے 23 کلوگرام نائٹروجن اور 23 کلوگرام فاسفورس فی ایکڑ استعمال کریں۔ نائٹروجن کھاد کو ہر کٹائی کے بعد استعمال کرنا چاہیے۔ تاکہ یہ پودے کی دوبارہ پھوٹنے کی صلاحیت میں کارگر ثابت ہو ۔ ہر کٹائی کے بعد ایک بوری یوریا فی ایکڑ استعمال کریں۔
آبپاشی:
روڈزگر اس کی فصل خشک سالی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اس کی جڑیں 2-4 میٹر گہرائی تک جا سکتی ہیں۔ اسے بارانی علاقوں میں بھی کامیابی سے کاشت کیا جاتا ہے۔ نہری علاقوں میں پانی بوائی کے ایک ہفتہ بعد جبکہ باقی پانی 15 دن کے وقفہ سے دیناچاہیے۔
وقت برداشت:
پہلی کٹائی 2 ماہ بعد کریں اور بعد میں 30-40 دن کے وقفے سے سال میں 6 تا 7 کٹائیاں آسانی سے لی جا سکتی ہیں۔
خشک چارہ:
چارے کی قلت اور موسمی صورت ِتحال کے پیش نظر کیثر سبز چارے کو خشک حالات میں بھی محفوظ کیا جا سکتاہے۔ خشک چارہ بنانے کیلیئے فصل کو 40 دن کے وقفے سے کاٹ لیں۔ اور درجہ ذیل نکات مدنظر رکھیں۔
- خشک چارے کیلئے اس میں پتوں سے بھرپور حصہ زیادہ ہونا چاہیے۔
- یہ مٹی اور دیگر آلائشوں سے پاک ہو
- چارہ کاٹنے کے بعد اسے کھلی ہوا دار اور صاف زمین پر پھیلادیں۔ دن میں 3-4 مرتبہ الٹتے رہیں تاکہ چارہ اچھی طرح خشک ہو اور اس میں نمی کی مقدار کم ہو جائے 3-4 دن بعد چارہ خشک ہو جاتاہے۔ اور اسے آئندہ استعمال کیلیئے ہوادار کمرے میں ذخیرہ کر لینا چاہیے۔ علاوہ ازیں خشک چارہ کو بیرون ملک برآمد کرکے کیثر زرمبادلہ بھی کمایا جا سکتا ہے۔
بیج کا حصول:
فروریتا اپریل کاشتہ روڈز گراس سے بیج کے حصول کے لیے فصل کو ستمبر کے بعد نہیں کاٹنا چاہیے۔ اکتوبر میں پھول بننا شروع ہو جاتے ہیں۔ بیج کے حصول کے لیے 20-25 دن پہلے آبپاشی روک لیں۔ بیج جھڑنے سے بچانے کے لیے گچھوں کو درانتی کی مد د سے کاٹ لیں۔ اور خشک جگہ پر رکھ دیں۔ خشک ہونے پر بیج کو آسانی سے الگ کیا جا سکتا ہے۔ حاصل شدہ بیج کو ہوا دار تھیلے میں محفوظ کر لیں۔
پیداوار:
چارے والی فصلوں میں روڈز گراس بہت زیادہ چارہ دینے والی گھاس ہے۔ زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں کیے گئے تجربات کے مطابق دو کٹائیوں سے تقریباََ 50 ٹن فی ہیکڑ چارہ حاصل ہوا اور بیج کی پیدوار تقریباََ 160 کلوگرام فی ہیکٹر حاصل کی گئی۔